ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ان کا اکثر غرض پر مبنی ہوتا ہے مگر اس کی وجہ سے دوسرا آدمی فورا مسخر ہو جاتا ہے جس کا اثر بعض اوقات دین پر بھی پڑتا ہے اسی لئے ایک تجربہ کا فتوی ہے کہ بلا ضرورت سخت ان سے نہ ملنا چاہئے یہ بہت ہی جلد مسخر کر لیتے ہیں ان میں یہ خاص بات ہے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ خدا تعالی کا بڑا فضل ہے کہ انگریز میں دو چیزیں رکھ دیں ورنہ اب تک نصف ہندستان عیسائی ہو جاتا ـ ایک کبر اور بخیل بڑے کام کی بات فرمائی مگر جس میں یہ بات نہ ہو ـ وہ اس میں داخل نہیں ـ بعض احکام قوم کے ہوتے ہیں آحاد ( خاص ) و افراد کے نہیں ہوتے ـ طریق تصوف کی تکمیل اور اس کا احیاء ( ملفوظ 518 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ صرف نفلیں اور وظائف کے پڑھ لینے کو انتہائی کمال سمجھتے ہیں حالانکہ کہ کوئی کمال کی چیز نہیں ہاں ثواب کی چیزیں ہیں جو کمال پر موقوف نہیں کمال پیدا ہوتا اصلاح کے بعد اور اصلاح کا ہونا عادۃ موقوف ہے صحبت کامل پر مگر نری صحبت بھی کار آمد نہیں جب تک کہ اعمال ماموربہ کا اہتمام نہ ہو یہی اعمال اصل سلوک ہیں بدون ان کے اختیار کئے ہوئے کوئی شخص منزل مقصود تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا اگرچہ وہ آسمان پر پرواز کرنے لگے یا دریا پر بدون کشتی اور جہاز کے چلنے لگے حقیقت یہ ہے مگر آج کل جاہل صوفیوں نے لوگوں کی راہ ماری ہے اور گمراہ کیا ہے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اب طریق بالکل زندہ ہوگیا ـ مدتوں کے بعد یہ نصیب ہو اور یہ میں فخر سے نہیں کہتا بلکہ بطور نعمت کے عرض کر رہا ہوں وہ جس سے چاہے اپنا کام لے سکتے ہیں طریق سے لوگوں کو اجنبیت اور وحشت ہو چکی تھی وہ اس کو دین سے خارج سمجھ چکے تھے اب الحمد اللہ طریق کی تکمیل ہو گئی ـ 29 صفر المظفر 1351 ھ مجلس خاص بوقت خاص صبح یوم سہ شنبہ علامہ ابن تیمیہ اور علامہ ابن القیم ( ملفوظ 519 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ابن تیمیہ اور ابن القیم اہم استاد شاگرد ہیں مگر غصیارے بہت ہیں باقی ہیں ذہین اور سلطان القلم بہت تیز چلتے ہیں موٹر سے بھی زیادہ پھر نہیں مگر یہ طرز شان تحقیق نہیں ـ حافظ شیرازی شاعر اور مفسر ( ملفوظ 520 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حافظ شیرازی رند مشہور ہیں میں بھی پہلے یہی سمجھتا تھا کہ