ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
محض ایک ہی ملاقات معلوم ہوئی ہے اور خود بھی صاحب نسبت تھے اور معمر اور معزز مگر ایک ہی ملاقات کا یہ اثر ہوا کہ کیسی عقیدت کا اظہار فرمایا یہ ہے ادب ـ 6 محرم الحرام 1351 ہجری مجلس بعد نماز جمعہ شاہجہان اور تخت طاؤس ( ملفوظ 180 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شاہجہان نے طاؤس بنوایا تھا ، وہ تخت اس وقت یورپ میں ہے بہت ہی قیمتی تخت ہے کئی لاکھ روپیہ صرف ہوا تھا جس وقت یہ تخت بن کر تیار ہوا اور شاہجہان اس تخت پر بیٹھے ہیں ان کے وزیر سعدللہ خاں پانی کے رہنے والے اپنی آستین میں ایک چھرا رکھ کر دربار میں حاضر ہوئے شاہجہان نے تخت پر اول دو رکعت نفل شکرانہ ادا کیا اور عرض کیا کہ اے اللہ فرعون کو تخت آپ نے عطاء فرمایا تو اس نے خدائی کا دعویٰ کیا اور مجھ کو عطا فرمایا تو میں آپ کی بندگی ادا کر رہا ہوں یہ مجھ پر آپ کا فضل اور رحمت ہے پھر سعدللہ خان سے چھرا لانیکی مصلحت پوچھی یہ سن کر سعداللہ خان نے عرض کیا کہ مصلحت یہ تھی کہ اگر آج تخت پر بیٹھ کر کوئی کبر کا کلمہ آپ کے منہ سے نکلتا جس سے آگے کفر اندیشہ ہوتا تو کلمہ کفر نکلنے سے پہلے آپ کا کام تمام کردیتا اس لئے کہ میں نے آپ کا نمک کھایا تھا اس کو حلال کرتا گو اس کے عوض میں دوزخ ہی میں چلا جاتا مگر آپ کو کفریات سے متلبس نہ ہونے دیتا اس پر شاہجہان بہت خوش ہوئے اور سعداللہ خاں کی بڑی عزت اور قدر کی ـ سر سید کا ایک وعدہ ( ملفوظ 181 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج کل سائل سوال کرتے پھرتے ہیں بظاہر نہایت تندرست ہٹے کٹے ہوتے ہیں ان کو کچھ دینا جائز ہے یا نہیں فرمایا نہیں آج کل تو لوگوں نے مانگنے کا پیشہ بنا لیا ہے اس پر استطر ادا ایک سائل کا قصہ فرمایا کہ مجھ سے ایک صاحب نے برادیت محسن الملک کے بیان کیا کہ سید احمد خان اپنی کوٹھی میں بیٹھے تھے اس میں شیشے کے کیواڑ تھے ایک شخص آئینوں میں سے نظر آیا نہایت بوسیدہ اور میلے کپڑے پہنے ہوئے کوٹھی سے باہر آکر بیٹھا یہ شیشہ کے کیواڑوں میں سے دیکھ رہے تھے محسن الملک بھی سید احمد خان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے سرسید نے ان سے کہا کہ دیکھو یہ ایک مکار سائل ہے اور اب اپنا لباس تصنع کا بدلے گا اور پھر آکر سوال کریگا مگر میں اس کو ایک کوڑی نہ دوں گا ایسا ہی ہوا اس نے اپنی گٹھڑی میں سے چوغہ عمامہ تسبیح