ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
کہ اگر ایسا ہو جاوے فتنہ بند ہو جائے ـ حضرت والا نے سن کر فرمایا کہ اگر آپ یہ مشورہ کارکنان مدرسہ کو دیں تو مناسب ہے ـ میرے سنانے سے کیا فائدہ مگر اتنا بتلائے دیتا ہوں کہ یہ مدرسہ دیوبند میں نیا فتنہ نہیں ہے ـ اس سے پیشتر بھی متعدد بار ایسا ہو چکا ہے مگر دفع ہو گیا اور وہ فتنہ اھل قصبہ کی طرف سے تھا ـ اہل قصبہ اپنا ایک ممبر بڑھانا چاہتے تھے ـ اس پر میں نے حضرت مولانا گنگوہی کو لکھا کہ اگر بڑھ جائے تو ضرر ہی کیا ہے کثرت تو آپ کے خدام ہی کی ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو مدرسہ کو ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہےـ حضرت نے جواب لکھا کہ مدرسہ مقصود نہیں ـ مقصود رضائے حق ہے اور نااھل ممبر بنانا اور کام سپرد کرنا دین کے خلاف ہے ـ سو اس پر مواخزہ نہ ہو گا ـ کہ مدرسہ کیوں ٹوٹ گیا ـ اسکے ذمہ دار اہل فتنہ ہوں گے مگر اس پر باز پرس ہوگی کہ نااہل کو کام کیوں سپرد کیا گیا ـ اصول ضوابط سے لوگوں کی گھبراہٹ ( ملفوظ 51 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اصول اور قواعد سے لوگ گھبراتے ہیں ـ ایک محنتی ولایتی طالب علم مراد آباد سے یہاں پر آئے تھے انہوں نے واپس جا کر یہاں کے ضوابط کے متعلق غیر جوابی خط لکھا کہ قرون اولی میں ایسے قواعد اور ضوابط نہ تھے ـ اس لئے یہ بدعت ہیں ـ اول تو یہ ہی صحیح نہیں کہ قواعد ور ضوبط نہ تھے ـ ضروری قواعد ہمیشہ رہے ہیں ـ دوسرے میں پوچھتا ہون کہ جس مدرسہ میں ان طالب علم صاحب نے کتابیں ختم کی ہیں ـ خود وہاں ایسے قواعد تھے کہ صبح 6 بجے فلاں سبق اور سات بجے فلاں سبق تو انہوں نے خود علم بطریق بدعت حاصل کیا ہے ـ کیا خرافات اعتراض ہے ـ اسی طرح ایک شخص نے کہا تھا کہ فلاں چیز حضور کے زمانہ میں نہ تھی ـ اس لئے بدعت ہے ـ میں نے کہا کہ اگر یہی مدار ہے بدعت کا تو تم بھی حضور کے سامنے نہ تھے ـ لہزا تم خود بھی بدعت ہو ـ سختی اور مضبوطی میں فرق ( ملفوظ 52 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ لوگ مجھ کو سخت بھی بتلاتے ہیں حالانکہ سختی اور مضبوطی میں بہت بڑا فرق ہے ـ میں سخت نہیں ہوں بحمد للہ اصول صحیحہ میں مضبوط ہوں ـ جیسے ریشم کا رسا کہ نرم تو اس قدر کہ جس طرح چاہو موڑ لو اور مضبوط اس قدر کہ اگر اس سے ہاتھی کو بھی باندھو تو وہ بھی کچھ نہیں بنا سکتا ـ مضبوطی کو لوگ سختی سے تعبیر کرتے ہیں اگر اصول صحیحہ پر عمل کرے یا کہ کرواے تو اسمیں سختی کی کیا بات ہے ـ خیر یہ تو لطیفے ہیں ـ اصل یہ ہے کہ بدون قواعد اور ضوابط کے کام نہیں ہو سکتا ـ خصوص اس زمانہ میں جبکہ بدفہم دنیا میں بھرے پڑے ہیں اور ان لوگوں کو تو ہر