ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
تو صاحبوں کام تو کام ہی کی طرح سے ہوتا ہے اصلاح تو اصلاح ہی کے طریق سے ہو سکتی ہے اب بننا تو سب کچھ چاہتے ہیں مگر یوں بھی چاہتے ہیں کہ نہ تو کچھ کرنا پڑے اور نہ کوئی کچھ کہے تو گھر سے چلے ہی کس بوتے پر تھے اور اگر دھوکے سے آگئے تو اب لوٹ جاؤ بلانے کون جاتا ہے ـ دنیا کی چیزیں شیخ چلی کا خیال ہیں ( ملفوظ 533 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں بدون مجاہد اور جوتے کھائے ہوئے کچھ بننا شیخ چلی والی حکایت سے اور اس کے خیالی حساب سے کم نہیں اسی طرح تم بھی شیخ چلی کا سا گھر کا سا گھر لیجانا تھا ـ مزدور کی ضرورت تھی اتفاق سے شیخ چلی نظر پڑ گئے ان سے دریافت کیا تم مزدوری کرتے ہو یہ تیار ہو گئے اس نے کہا چلو یہ گھڑا تیل کا ہمارے گھر تک پہنچا دو ہم تم کو پیسہ دیں گے شیخ چلی نے منظور کر لیا اور سر پر گھڑا رکھ کر چلے اب راستہ میں اپنے دل میں منصوبہ گانٹھا کہ آج مزدوری کے دو پیسے ملیں گے ان سے تجارت کرنا چاہئے اور وہ اس طرح کہ ان پیسوں کے دو انڈے خریدں گے ان کو کسی راضی کر کے مرغی کے نیچے بٹھاؤں گا ان سے دو بچے نکلیں گے ایک مرغ ایک مرغی ایک مرغی گویا یہ بھی ان کے قبضہ کی بات تھی کہ نر اور مادہ ہی نکلیں گے غرض گھر کی مرغی گھر کا مرغا ہوگا ان سے بہت سے انڈے ہوں گے پھر ان سے بہت سے بچے ہوں گے ان کو بیچ کر بکریاں خریدں گے پھر بہت سی بکریاں ہو جائیں گی ان کو بیچ کر گائے خریدیں گے پھر بھینس اور بھینیسیں سے گھوڑوں کی تجارت کریں گے جب بہت سا روپیہ جمع ہو جائے گا تو ایک بڑا محل تیار کرائیں گے اور کسی امیر گھرانے کی لڑکی سے نکاح کریں گے اس سے بچہ پیدا ہوگا جب بڑا ہو جائے گا تو وہ ہم کو بلانے آئے گا کہ ابا جان اماں جان بلا رہی ہیں چلو ہم اس کو ڈانٹ دیں گے اور کہیں گے کہ ہشت ہم نہیں جائیں گے ہمیں کام سے مہلت نہیں اس ہشت کہینے پر غفلت میں سر جو ہلا اس پر سے گھڑا گر گیا اور تیل زمین پر پہنچ گیا مالک خفا ہوا کہ نالائق یہ کیا حرکت کی میرا اتنا تیل ضائع کیا تو کہتے ہیں کہ میں چلو بیٹھو تم اپنے ذرا سے تیل کے نقصان کے لئے پھرتے ہو یہاں بنا بنایا گھر ہی برباد ہو گیا میرے تقصان پر نظر نہ کی ساری تجارت ہزاروں روپیہ تمام کنبہ ہی ختم ہو گیا ـ یہ شیخ چلی کا سا خیال قیامت کے دن ظاہر ہوگا کہ نہ تجارت ہے نہ ہاتھی نہ گھوڑے نہ مرغی نہ مرغہ نہ بکریاں نہ گائے نہ بھینس نہ کیک نہ بسکٹ نہ مکھن نہ فوج نہ پلیٹیں نہ جاہ نہ عزت نہ چشم نہ خدم نہ محل نہ کوٹھی نہ بنگلے نہ بیوی نہ بچے نہ کنبہ نہ روپیہ نہ ملک غرض نہ کوئی ساز نہ