ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
کا نام چھری سے چھیل ڈالا ـ جہل ایسی چیز ہے غرض خیالات کا کیا اعتبار حقائق کو دیکھنا چاہیئے ـ گفتگو کا ہر جز واضح کر کے آگے چلنا چاہئے : ( ملفوظ 221 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ اگر کسی معاملہ پر گفتگو ہو اور اسکے چند اجزا جدا جدا ہوں تو خلط ملط نہ کرنا چاہیئے اول ایک بات ہو وہ صاف ہو جائے تب دوسری بات ہو یہ ادب گفتگو کا پہلی بات نفیا یا اثباتا عدما یا وجودا جسطرح بھی طے ہو جائے پھر دوسری بات شروع کرنا چاہیئے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کی تو ہر بات صاف اور بے غبار ہوتی ہے ذرا الجھن نہیں ہوتی فرمایا کہ تفصیلی تعلیم جس کی آپ قدر کرتے ہیں میری بدنامی کا سبب ہے میں طالبین کے لئے یہ چاہتا ہوں کہ انکو اپنا مقصود معلوم ہو جہل سے نجات ہو ـ حقائق منکشف ہوں مگر یہ معاملہ بھی ہر شخص کے ساتھ نہیں صرف اسی کے ساتھ ہے جو اپنے کو میرے سپرد کرتا ہے اور تعلیم چاہتا ہے اور محبت کا دعویٰ کرتا ہے میں اسکو چھوٹی سے چھوٹی بات پر تنبیہ کرتا ہوں اس لئے کہ کہ اپنے مقصود کو سمجھ لے ـ کامل ، عوام کا مشابہ ہونا : ( ملفوظ 222) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شیخ کامل کا حالت مشابہ عوام کے ہوتی ہے وہ سب میں ملا جلا رہتا ہے اسکی کوئی خاص امتیازی شان نہیں ہوتی اور یہ ہی حالت حضرات انبیاء علیہم السلام کی تھی اور اس ہی حالت کو دیکھ کر لوگوں نے کہا ان انتم الا بشر مثلھا انبیاء علیہم السلام نے اسکی نفی نہیں کی بلکہ اثبات میں جواب فرمایا : ان نحن الا بشر مثلکم ( تم ہمارے ہی جیسے ہو ) بیشک ہم بشر ہیں ہمیں اس سے انکار نہیں مگر اس کے ساتھ ہی یہ فرمایا کہ ولکن اللہ یمن علی من یشاء من عبادہ ( لیکن اللہ تعالٰی اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے احسان فرمادے ( چناچہ ہم پر احسان فرمایا کہ ہم کو نبوت عطا فرمائی ) البتہ اولیاء متوسطین میں امتیازی شان ہوتی ہے جن کو عوام بھی امتیازی شان سمجھتے ہیں مگر انبیاء اور اولیاء کاملین مشابہ عوام کے اپنی حالت رکھتے ہیں انکی تو بس یہ شان ہوتی ہے ـ دلفریباں نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ با حسن خدا داد آمد مجازی سب زیور کے محتاج ہیں اور ہمارے محبوب کو حسن خدا دلواد حاصل ہے ـ غرض شیخ کامل اپنی شان میں مشابہ ہوتا ہے انبیاء علیہم السلام کے جہاں اور کمالات اسپر مشکوۃ ( شمع ) نبوت سے فائض ہوتے ہیں اسپر یہ بھی انبیاء کا ہی فیض ہوتا ہے کہ اسکا چلنا پھرنا اٹھنا بیٹھنا