ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ترکیب بدنی کے متعلق پوچھتے ہیں آسان ہے کہ یہ ناک سامنے ہی کیوں ہے ـ اسی طرح ایک دوسرے شخص نے لکھا فلاں مسئلہ میں کیا حکمت ہے میں نے لکھا کہ اس سوال میں الحکمت ہے کہ خود تہاری کیا حکمت اسی طرح ایک شخص نے لکھا کہ کافر سے سود لینا کیوں حرام ہے میں نے لکھا کہ کافر عورت سے زنا کرنا کیوں حرام ہے اس پر انہوں نے غیر جوابی خط لکھا اور لکھا کہ علماء کو اس قدر خشک نہ ہونا چاہیئے اگر جوابی خط ہوتا تو میں جواب لکھتا کہ جاہلوں کو اس قدر تر نہ ہونا چاہیئے کہ جس سے بالکل دوب ہی جائیں متکبروں کے ساتھ یو ہی پیش آنا چاہیئے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم خر دماغ ہیں میں یہ چاہتا ہوں کی ان کع یہ معلوم کرا دیا جائے کہ علماء بھی اسپ ناغ ہیں جزاء سیئۃ سیئۃ مثلھا ـ 13 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم چہار شنبہ بدون اعمال صالحہ کے فضل کی امید رکھنا حماقت ہے ( ملفوظ 19 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل لوگ فضل و رحمت کے نصوص سنکر معصیت پر دلیر ہو گئے ہیں بیشک نجات کا مدار تو فضل ہی پر ہے مگر یہ اعمال بھی تو فضل ہیں بدون اعمال کے تو توقع رکھنا بالکل ایسا ہے جیسے یہ سنکر کہ آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہوئے اور ان سے حوا علیہ السلام پیدا ہوئیں اور حضرت مریم علیہ السلام سے بدون شوہر عیسٰی علیہ السلام پیدا ہوئے نکاح نہ کرنے اور اولاد کا متوقع رہے ـ وہم بری بلا ہے ( ملفوظ 20 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ وہم خود ایک مستقل مرض ہے مومن خان شاعر رمضان شریف میں جس مسجد میں تراویح پڑھتے تھے ایک ڈوم بھی نماز پڑھنے آتا تھا اس نے خان صاحب سے کہا کہ جس سورت کا نام نہیں لیا کرتے ( مراد سورہ یسین ) وہ جس روز آوے بتلا دیجؤ میں اس روز نہ آؤں گا یہ وہم اس پر سوار تھا کی مرنے کے وقت ہی اس کو سناتے ہیں اور اس کے بعد مر جاتا ہے خان صاحب نے ایک روز اس سے کہا ارے مجھ کو کہنا یاد نہیں رہا وہ تو رات پڑھی گئی بس اس نے سب سے ملنا جلنا اور خطا قصور معاف کرانا شروع کردیا دوسرے تیسرے روز مرگیا ـ حصول بصیرت کے لئے فضول کلام کا ترک ( ملفوظ 21 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آپ کو بیٹھے بیٹھے کچھ زیادہ بولنے کا شوق معلوم ہوتا ہے سوال چاہے ضروری ہو یا غیر ضروری اس کی پروا ہی نہیں مولوی صاحب اب تو ضرورت اس کی ہے کہ قیل و قال چھوڑ کر مولانا رومی کے قول پر یا شاید اور کا قول ہو عمل کرہ فرماتے ہیں ـ