ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
والا متوجہ ہو کر نہایت شفقت آمیز لہجہ میں فرمایا کہ میں ایک بات بتلاتا ہوں ـ محض تمہاری ہمدردی اور خیر خواہی کی بناء پر وہ یہ کہ سفارش کا تو اکثر اثر بھی اچھا نہیں ہوتا ـ سب سے بہتر یہ ہے کہ تم خود جا کر ہاتھ پاؤں جوڑ کر معافی چاہو اس سے اکثر اوقات اچھا اثر ہوتا ہے ـ دل پگھل جاتا ہے اور سفارش پر اگر داخل ہو بھی گئے اور پھر کوئی نہ کوئی بات ہوگئی تو سفارش کرنے والے پر بھی الزام کہ صاحب ایسے شخص کی سفارش کی پھر کہاں سے سفارش لاؤگے ـ اور یہ ایسی چیز ہے کہ ہر وقت اپنے پاس ہے فورا معافی چاہ لی جاؤ یہی کرو انشاءاللہ تعالٰی اثر اچھا ہوگا ـ اور میں دعا بھی کرتا ہوں ـ 13 محرم الحرام 1351 ھ مجلس بعد نماز جمعہ بچوں کی شوخی شرارت محبوب ہوتی ہے ( ملفوظ 264 ) ایک صاحب نے اپنے لڑکے سے کہا جس کی عمر تقریبا سات یا آٹھ سال کی تھی کہ حضرت کو سلام کرو فرمایا کہ ان کا یہی اسلام ہے ـ جس میں یہ خوش رہیں فرمایا کہ اسلام بریاد آیا ـ حضرت مرزا صاحب مظہر جان جاناں رحمہ اللہ نے اپنے ایک مرید سے فرمایا کہ ہم تمہارے لڑکوں کو دیکھنا چاہتے ہیں ـ انہوں نے یہ خیال کیا کہ حضرت ہیں نازک مزاج اور لڑکے ہوتے ہیں شوخ اور شریر ایسا نہ ہو کہ بے ڈھنگا پن کریں اور حضرت کے مزاج کے خلاف ہو اس سے حضرت کو تکلیف پہنچے کوئی بہانہ کر کے ٹال دیا ـ حضرت نے پھر دریافت فرمایا اب یہ سمجھے کہ بدون لڑکوں کے لائے پیچھا نہ چھوٹے گا ـ آخر لائے اور لانے سے پہلے ان کو تعلیم دی کہ دیکھو نیچی نظر کئے بیٹھے رہنا جو بات حضرت پوچھیں جواب دینا کوئی حرکت خلاف متانت نہ کرنا ـ اب آئے تو حضرت نے ان سے خوش مزاجی کی باتیں شروع کیں اب وہ لڑکے ہیں کہ سر نیچا کئے بیٹھے ہیں ـ کچھ حرکت نہیں کرتے حضرت نے بے حد کوشش کی کہ یہ کھلیں مگر ان میں کوئی تغیر نہ ہوا ـ حضرت نے فرمایا میاں تم اپنے لڑکوں کو نہیں لائے ـ عرض کیا کہ حضرت یہ حاضر تو ہیں فرمایا کہ یہ لڑکے ہیں یہ تو تمہارے بھی باوا ہیں ـ لڑکے تو ایسے ہوتے ہیں کہ کوئی ہمارا عمامہ اتار لے جاتا ـ کوئی گود میں چڑھ بیٹھتا کوئی کندھے پر سوار ہو جاتا ہے ـ واقعی یہ حضرات بڑے حکیم اور عادل ہوتے ہیں اس قدر تو نازک مزاج مگر بچوں سے وہی چاہتے تھے جو ان کا زیور ہے ـ شوخی شرارت کیونکہ ان کی تو یہی باتیں محبوب معلوم ہوتی ہیں ـ اپنی غلطی کی تاویل نہ کرنا سچی محبت کی دلیل ہے ( ملفوظ 265 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر مرید کو شیخ سے سچی محبت ہو تو کبھی اس کے سامنے