ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
مشائخ چشت کی سادگی اور حضرت کا طرز عمل ( ملفوظ 449 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مصلح اپنے کو اصلاح سے مستغنی و مستثنی نہ سمجھنا چاہیئے اپنی نگرانی بھی کیا کرے غلطی کا احتمال اسکے افعال میں بھی ہے گو طالب کو حق نہیں اس پر اعتراض کرنیکا طالب اعتراض نہ کرے چناچہ الحمدللہ مجھ کو اپنے طرز اصلاح پر ناز نہیں ممکن ہے کہ اس میں کچھ غلطیاں ہوتی ہوں لیکن طالب کو یہی احتمال رکھنا چاہیئے کہ میرا غصہ موقع پر ہوتا ہے ـ گو یقین نہ ہو میری اس صفائی سےکہ نہ اپنی براعت کا دعویٰ نہ طالب کو اعتراض کی اجازت یہ معلوم ہو گیا ہوگا کہ میں الحمد اللہ متکبر ہوں اور نہ متواضع اور یہ بے تکلفی فیض ہے مشائخ چشتیہ کا ان حضرات میں نہایت سادگی ہے حتی کہ انہوں نے کسی مصلحت سے بھی کبھی ظاہری تصنع گوارا نہیں کیا چناچہ نقشبندیہ حضرات فراماتے ہیں کہ شیخ کو تجمل ( شان ) سے رہنا چاہیئے تاکہ مستفیدین پر ہیبت رہے اور ہیت کے سبب کامل اتباع کریں اور ہمارے حضرات چشتیہ فرماتے ہیں کہ اپنے کو فنا کر دو مٹا دو اگر رعب اور ہیبت نہ ہوگا تو ہم کوئی ٹھیکیدار نہیں اگر محبت ہے تو سب کچھ ہے اتباع کامل بھی ہوگا ورنہ بیکار ـ سماع کے بارے میں مذاہب ( ملفوظ 450 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ محدثین کا تو مذہب ہے کہ وہ بلا مزمیر کے سماع کو جائز سمجھتے ہیں اور جمہور صوفیہ کا بھی یہی مزہب ہے فقہا اکثر نفس سماع سے بھی منع کرتے ہیں اور صوفیہ میں بہت شاذ بعض آلات کی بھی اجازت دیتے ہیں مگر خاص شرائط پر سب کا اتفاق ہے ـ نور نہیں بلکہ نار ہے ( ملفوظ 451 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ باطن میں جو نور مدرک ہو مگر غیر مشروع کی طرف لیجائے وہ نور نہیں نار ہے اور نار عشق بھی نہ کہلا ئیگی بلکہ نار جہنم ہے اس ہی لئے ضرورت ہے کہ جو شیخ محدث بھی ہو فقیہ بھی ہو صوفی بھی ہو اسکی صحبت اور اتباع اختیار کرنا چاہئے ورنہ غلطی کا سخت اندیشہ ہے یہ بڑا ہی نازک راستہ ہے قدم قدم پر خطرات ہیں ـ تقوی سے علوم میں ترقی ( ملفوظ 452 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ : ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ویرزقہ من حیث لا یحتسب یرزقہ میں علوم بھی داخل ہیں تقویٰ سے ان میں بھی ترقی ہوتی ہے ـ