ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
قضاء نہیں اکثر جاہل شعراء کے یہاں تو اشعار میں کوئی حد ہی نہیں کسی غالی کا شعر ہے ـ پئے تسکین خاطر صورت پیراہن یوسف محمد کو جو بھیجا حق نے سایہ رکھ لیا قد کا جیسے یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کا پراہن رکھ لیا تھا نعوذباللہ اسی طرح حق تعالی نے حضور کا سایہ رکھ لیا تو حق تعالی کو یعقوب علیہ السلام پر قیاس کیا نعوذباللہ اب کہاں تک ان مضامین کو جائز کہا جا سکتا ہے باقی سایہ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک ابر کا سایہ رہتا تھا پھر سایہ کیسے ہوتا کبھی کبھی ابر نہ بھی ہوتا تھا چناچہ حدیث شریف میں ایک صحابہ کا آپ پر کپڑے کا سایہ کرنا بھی ثابت ہے اس سے معلوم ہوا کہ ابر کا سایہ بھی دائمی نہ تھا ـ چشتیہ کا متبع سنت ہونا ( ملفوظ 120 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل عموما یہ خیال ہو گیا ہے ( صوفیہ کو عموما اور حضرات چشتیہ کو خصوصا بدنام کیا جاتا ہے ) کہ یہ بدعتی ہیں اور سنت کے مخالف ہیں اس کے متعلق مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ ایک رسالہ لکھا جائے اور ان حضرات کے اقوال و اعمال جمع کئے جائیں جن سے معلوم ہو کہ وہ کس قدر اتباع سنت کا کرتے تھے اس کا نام یہ ذہن میں آیا ہے ـ السنۃ الجلیۃ فی الچشتیہ العلیہ ۔ ( چناچہ اب بفضلہ تعالی شائع بھی ہو گیا ) ان حضرات اقوال و اعمال سے ایہام ہو جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان حضرات پر اس طرف کا غلبہ تھا صاحب حال تھے اس لئے معزور ہیں ایک ہی چیز دل میں سمائی ہوئی اور رچی ہوئی تھی اور سب سے ذھول تھا اور وہ چیز محبت اور یاد حق ہے اور حقیقت میں یہی ایک چیز یاد رکھنے کی ہے اس کو نہ بھلاوے باقی اور کسی چیز کے یاد رکھنے کی ضرورت نہیں ـ میری اس نصرت پر ایک صاحب معتر ضانہ لکھتے ہیں کہ تم صوفیوں کی بہت حمایت کرتے ہو مگر الحمد للہ میں بیجا حمایت تھوڑا ہی کرتا ہوں اور میں بھی تو جواب میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ تم صوفیہ کی مخالفت کرتے ہو بلکہ میں نے تو بہت سے خیالات کی اصلاح کر دی ہے چناچہ آجکل لوگوں میں عموما پیر کا بڑا مرتبہ سمجھا جارہا تھا حتٰی کہ باپ اور استاد سے بھی بڑا مگر میرے یہاں تحقیق ہے کہ اول مرتبہ باپ کا پھر استاد کا پھر پیر کا اس پر کہتے ہیں کہ تم صوفیوں کی حمایت کرتے ہو ـ ایمان کے لالے پڑ گئے ہیں ( ملفوظ 121 ) اب تو میں داڑھی کو بھی دیکھتا ہوں کہ ایمان بھی ہے یا نہیں اب تو ایمان