ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
( کبھی لیلٰی لباس میں آئے کبھی مجنوں کی صورت میں ظاہر ہوئے ـ 12 ) پھر خط آیا لکھا کہ واقعی یہ میری حرکت قابل نفریں تھی اب میں نے اس طرز سے توبہ کر لی ہے ـ حضرت شاہ عبدالعزیز اور شاہ اسمعیل شہید ( ملفوظ 385 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ رعایت مصالح کی وجہ سے حضرت شاہ عبدالعزئز صاحب کا فیض عام تھا مگر تام نہ تھا وار مصلحت سوزی کی وجہ سے حضرت مولانا شہید صاحب کا فیض عام نہ تھا مگر تام تھا ـ تقویہ الایمان کا طرز اسکا شاہد ہے گو حضرت شہید کا تقویت الایمان کو ایک دم شائع کرنیکا ارادہ نہ تھا سمجھتے تھے کہ بد فہم لوگ اس سے متوحش ہونگے مگر جہاد کا سفر پیش آگیا جسکا انجام معلوم نہ تھا احتمال تھا کہ اگر شہادت ہوگئی تو اسکی اشاعت رہ جائے گی ـ مصلحت عامہ پر اس خیال کا غلبہ ہوا اور تعجیل اشاعتہ کا داعی ہوا اور اصل بات تو یہ ہے کہ اگر مصالح کی رعایت بھی ہوتی تب بھی مخالفت ضرورت ہوتی کیونکہ کج فہم ہر زمانہ میں ہوتے ہیں گو کمی بیشی کا فرق ہوا اسی مصلحت کے سلسلہ میں ایک صاحب کے جواب میں فرمایا کہ مصالح کا سوال بھی باخبری کی حالت میں ہوتا ہے مگر آجکل بعض دفعہ اس فقیری اور درویشی کے ڈھونگ سے بعض علماء خود ہی جاہلوں کے معتقد ہو جاتے ہیں انکو اس طریق کی حقیقت کی خبر ہی نہیں یہ بڑی سخت بات ہے ـ تفسیر اور تصوف سے حضرت کی مناسبت ( ملفوظ 386 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ عرفی تواضع کو پسند کرتا ہوں نہ کبر کو اس لئے واما بنعمۃ ربک فحدث کے طور پر عرض کرتا ہوں کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بشارت دی تھی کہ تجھ کو چیزوں سے اللہ تعالٰی مناسبت عطا فرمائیگا تفسیر اور تصوف اب خیال ہوتا ہے کہ حدیث اور فقہ کے لئے بھی اگر دعا کرا لیتا تو اس میں معتد بہ مناسبت ہو جاتی اب یہ جو کچھ ہے یہ سب حضرت ہی کی دعاؤں کی برکت ہے ـ بزرگوں کے یہاں مواخزہ سے بچنے کی آسان صورت ( ملفوظ 387 ) ایک صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بعض لوگ جو یہاں اجازت لیکر آتے ہیں اس اجازت کو اپنے مقاصد مزعومہ کے حصول کا وعدہ سمجھتے ہیں میں نے اسکا یہ علاج کیا ہے کہ آنے کے قبل ہی صاف لکھ دیتا ہوں کہ یہاں آ کر نہ مخاطبت کرو نہ مکاتبت نہ کسی فائدہ کا قصد صرف خالی الذہن ہو کر آزادی کے ساتھ بیٹھے رہو باتیں سنو اور اپنی حالت پر