ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
میرے دوست کام لیں وہ فرماتے ہیں کہ آدمی تین چیزیں اختیار کر لے ـ بس کافی ہیں ـ ایک خوف اور دوسری رجاء تیسری محبت یہ سب سنت کا رنگ ہے ـ خوف سے تو یہ ہوگا کہ گناہ نہ ہونگے اور رجاء سے یہ ہوگا کہ طاعت کی رغبتی ہوگی ـ اور محبت سے یہ ہوگا کہ تکلیف برداشت کرے گا اور جو امور غیر اختیاریہ ہیں ـ جیسے حوادث و مصائب وہ تو محبت کی وجہ سے برداشت کر لیگا اور جو امور اختیاریہ ہیں جیسے طاعات یا معصیت ان میں خوف اور رجاء سے کام ہو جائے گا اگر آدمی کچھ بھی نہ کرے یہ باتیں اختیار کر لے ـ بس کافی ہیں ـ خواجہ صاحب نے کیا اچھی بات فرمائی آخر بڑے ہیں ـ کسی وجہ سے تو بڑے ہیں بس یہی باتیں ہیں ـ بڑے ہونے کی میرا اس ملفوظ سے آج بڑا ہی جی خوش ہوا کیونکہ ایک ضرورت ہے گناہ سے بچنے کی اس کے لئے خوف ہے اور ایک ضرورت ہے طاعات کی ـ اس کے لئے رجاء ہے اور ایک ضرورت ہے معصیت اور تکلیف کے وقت ثابت قدم رہنے کی اس کے لئے محبت ہے مجھے تو یہ ملفوظ دیکھ کر یہ معلوم ہوا کہ جیسے بڑی دولت نصیب ہوگئی ـ چشتیہ کا خاص رنگ ( ملفوظ 300 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ چشتیوں میں ایک خاص رنگ ہے ـ تعلق مع اللہ اور قطع تعلق عن غیراللہ میں اس رنگ کے غلبہ میں ان کو دوسروں کو ترجیح دیتا ہوں ـ دین کے لئے کچھ کرنا پڑتا ہے پھر آسان ہے ( ملفوظ 301 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر صحیح طریقہ سے کام کرنا چاہیں ـ افراط تفریط نہ کریں تو میں سچ عرض کرتا ہوں کہ دین میں بہت آسانی ہے اب تو جواڈ الکر بالکل الگ ہو گئے ـ یہ چاہتے ہیں کہ کچھ بھی نہ کرنا پڑے خود بخود سب کام ہو جائیں ـ دنیا کی چھوٹی چھوٹی چیز تو بدون مشقت کے حاصل ہوتی نہیں ـ دین کیسے حاصل ہو جائے آدمی کچھ تو کر لے کچھ نہ کچھ ہو ہی جاتا ہے ـ شکایت سے متاثر نہ ہونا اور عدل کرنا ( ملفوظ 302 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل عدل کا نام و نشان نہیں رہا اس کو تو دین کی فہرست سے خارج ہی سمجھ رکھا ہے ـ الحمدللہ میں ہمیشہ اسکا خیال رکھتا ہوں ـ بھائی مرحوم کے یہاں حاجی عبرالرحیم ملازم تھے ـ بڑے گھر میں سے مجھ سے ان کی کچھ شکایت کی میں نے ان کو بلا کر پوچھا ـ انہوں نے نفی کی ـ میں نے گھر میں سے کہا کہ شرعی ثبوت لاؤ تو انکار کرتے ہیں ـ وہ ثبوت پیش نہیں کر سکیں ـ تب میں نے کہا کہ بدون ثبوت شرعی کے کسی پر الزام نہیں لگانا چاہئے ـ انہوں نے توبہ کی ایسے موقع پر بڑی مشکل ہوتی ہے ـ جہاں دونوں طرف تعلق ہو مگر شریعت کے اصول پر عمل