ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ہے لہذا مال کی ترقی بھی خیر اور بھلائی میں ترقی ہوئی اور فاستبقوا لخیرات ( بھلائیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو ) میں یہ بھی آگئی ـ جواب یہ ہے کہ الخیرات میں مطلق خیر مراد ہے یعنی جو ہر طرح بھلائی ہی ہو ـ اور مال ہر طرح بھلائی نہیں اسکی بھلائی ہونے کی بہت سی شرطیں ہیں جنکی رعایت نہیں کی جاتی اس لئے مالی ترقی کو بھلائی میں ترقی نہیں کہہ سکتے اور جس درجہ میں مال بھلائی ہے اس درجہ ترقی کو ہم بھی نہیں روکتے جائز بلکہ فرض کہتے ہیں ـ حضور کا ارشاد ہے : کسب الحلال فریضۃ بعد الفریضۃ ( حلال مال کمانا اور فرضوں کے بعد فرض ہے ) ( علاج الحرص ص 17 ) عزت کی ترقی حق تعالٰی فرماتے ہیں : وللہ العزۃ ولرسولہ وللمؤمنین ( یعنی اللہ ہی کے لئے ہے عزت اور اسکے رسول کے لئے اور مسلمانوں کے لئے ) بھلا جس شخص کا اس آیت پر ایمان ہوگا وہ عزت ، حاصل کرنے سے کیسے روکے گا علماء صرف طریق ترقی پر اعتراض کرتے ہیں ک کلکتہ کا ٹکٹ لیکر جانے سے پشاور نہیں پہنچ سکتے جو طریقے لوگ کہتے ہیں وہ غلط ہیں صحیح طریقہ وہ ہے جو اللہ و رسول نے بتایا ہے مگر اس طریق کی تحقیق کے لئے پہلے یہ سمجھے کہ عزت حاصل کرنیکی غرض کیا ہے اور وہ کیوں ضروری ہے لوگ جو ترقی و عزت چاہتے ہیں اسکی محض بڑا بننا ہے مگر میں اسکی اصلی وجہ بیان کرتا ہوں ـ اصل یہ ہے کہ عقلی طریقہ پر انسان کو دو چیزوں کی ضرورت ہے نفع حاصل کرنا اور ضرر سے بچنا آدمی جو کچھ کرتا ہے اسکی وجہ یہی ہوتی ہے کہ یا نفع حاصل کرتا ہے یا ضرر سے بچتا ہے مثلا کھانا کھاتا ہے تو اس لئے کہ بھوک کے ضرر سے بچے اور قوت کا فائدہ حاصل کرے دوا کرتا ہے تو اس لئے کہ بیماری کے ضرر سے بچے اور تندرستی کا فائدہ حاصل کرے غرض جو کچھ کرتا ہے یا فائدہ حاصل کرنیکے لئے یا ضرر س بچنے کے لئے دوسری بات یہ سمجھئے کہ ضروری چیزوں کے بھی طریقے بھی ضروری ہوتے ہیں اور اسکا طریقہ مال اور عزت کا حاصل ہونا ہے کہ مال تو فائدہ کے حاصل کرنیکے واسطے ہے اور عزت ضرر سے بچانیکے لئے اور عزت کبھی خطرہ کا سبب ہوتی ہے جیسے بڑے آدمیوں کے کچھ دشمن بھی ہو جاتے ہیں تو عزت کی کمی اور کسی نہ کسی حد کے اندر ہونیکی وجہ سے ہوتی ہے ورنہ عزت تو بچاؤ کی ہی چیز ہے اسی وجہ سے حق تعالٰی کا کوئی کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ غلبہ اور عزت بیحد و انتہا ہے تاہم عزت ہی ایسی چیز ہے جو آدمی کو بہت مصیبتوں اور