ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
وقت تھا کہ پیر صاحب سلطان کے پاس موجود تھے اس لئے واقعہ کا جھوٹ ہونا ثابت ہو گیا اور بچ گئے ورنہ بیچاروں کی خیر نہ تھی البتہ بعض امراء باطنا فقیر ہوتے ہیں وہ اس سے مستثنی ہیں جیسے نواب ٹونک کا واقعہ ہے یہ سیدھا صاحب سے بیعت تھے حضرت سید صاحب کی بیوی آئیں نواب صاحب نے ایک منزل پر پہنچ کر پیرانی صاحبہ کا استقبال کیا اور ایک طرف سے کہا کو پالکی میں سے ہٹا کر خود پالکی کو کندھا دے کر لائے ان یہ نواب صاحب نے سفارش قبول کرنے سے کچھ عزر کیا انہوں نے نواب صاحب کے ایک دھول بھی اڑ گئی مگر کچھ نہیں بولے جب دربار ختم ہو چکا تو تنہائی میں پیر بھائی سے یہ بات کہی کہ ویسے تو اگر سر بازار میرے جوتے بھی لگا دو تو تم کو حق ہے مگر دربار میں ایسا کرنا مناسب نہیں اس لئے کہ خدمت خلق میرے سپرد ہے اور اس کے لئے ھیبت کی ضرورت ہے اور ایسی بات ہیبت میں مضر ہوگی کیا ٹھکانا ہے اس کسر نفسی کا سوا ایسے لوگ امراء کب ہیں یہ کامل مکمل فقراء ہیں میں ایک مرتبہ بھوپال گیا ہوا تھا بیگم صاحبہ سے ملاقات کرانے کی بعض احباب نے کوشش کرنا چاہا مجھ کو پسند نہ مگر انکار موھم کبر تھا بس میں نے صرف ایک شرط لگائی وہ یہ کہ بیگم صاحبہ کو خود بولنے کی اجازت نہ ہوگی اپنے بیٹے کے ذریعے سے گفتگو کریں یہ شرط ملاقات کے لئے ایسی تھی جیسے حتی یلج الجمل فی سم الخیاط ان کی نظر میں تو یہ شرط اچھی خاصی بد تہزیبی کی دلیل تھی مگر ان امراء کی نظر میں مردود ہی رہنا چاہیئے اسی میں خیر ہے ـ 12 ذی الحج 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ ہر چیز میں انتظام و سلیقہ کی ضرورت ہے ( ملفوظ 27 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ انتظام و سلیقہ کی ہر چیز میں ضرورت ہے جو شخص انتظام پر قادر نہ ہوگا وہ فسخ انتظام میں بھی گڑ بڑ کرے گا یہ تجربہ کی بات ہے کہ پھوھڑ عورت کی حکایت ہے ایک روز خاوند سے کہا کہ میاں لاؤ گگلے پکا لو خاوند نے جواب دیا کہ تیرے بس کا کام نہیں تو رہنے ہی دے کہا کہ میں بالکل ہی پھوھڑ ہوں کہ کچھ کر ہی نہین سکتی غرض اس نے آٹا اور مٹھائی لے کر پانی ڈالکر ملانا شروع کیا پانی زیادہ پڑگیا پتلا ہو گیا آٹا کڑہی میں پھیل گیا خاوند نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تہا کہ تیرے بس کا نہیں کہا کہ میں چلے پکا لوں گی اس نے کہا تجھ سے یہ بھی نہ ہوگا کہا کہ واہ ایسی کیا بات ہے غرض چلے بنانے بیٹھی آٹا توے پر سے ٹپکنے لگا اس کی اطلاع خاوند کو دی اس نے کہا کہ میں تو پہلے کہ چکا ہوں کہ تیرے بس کا کام نہیں ہے کہ میں لپسئی بنا لوں گی اس نے