ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
باقی دل ملنے کے متعلق وہ بات ہے جس کو شخ علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں ـ بسا لے زجورت جگر خوں کنم بیک ساعت از دل بروں چو کنم ( سال بھر تک تیرے مظالم سہہ کر جگر خون کروں تو ایک گھڑی میں ساری کلفت کو دل سے کس طرح نکال دوں ـ ) ندامت سے دل صاف ہو جاتا ہے ( ملفوظ 409 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے یہاں کا معیار صرف یہ ہے کہ مجھ کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ اپنی غلطی پر دل سے نادم ہے اور یہ بات اس شخص کے اعلان کر دینے سے بخوبی معلوم ہو جاتی ہے ـ عوام کے اعتقاد کے لئے کمالات کا اظہار فضول ( ملفوظ 410 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اپنے بزرگوں کے سامنے اپنی برائی ظاہر کرنا خواہ کسی رنگ میں ہو حد درجہ کی بے ادبی ہے ـ مثلا علم ہی میں اس کا اظہار ہو کہ ہم بھی پڑھے ہوئے ہیں اور غور کیا جائے تو چیزیں کچھ ناز کی بھی نہیں ـ کیونکہ ان میں کوئی ذاتی کمال نہیں ـ دیکھئے حضور کے امی ہونے کی تعریف فرمائی گئی ہے ـ اصطلاحی عالم ہونے پر فخر نہیں فرمایا گیا اور عوام کے اعتقاد کی غرض سے کمالات کا اظہار یہ تو بہت ہی بڑا مرض ہے اس سے تو اجتناب سخت ضروری ہے ـ عوام کا اعتقاد ہے ہی کیا چیز ہمارے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ اس اعتقاد کی ایک مثال بیان فرمایا کرتے تھے ہے تو فحش مگر ہے بالکل چسپاں فرمایا کرتے تھے کہ عوام کے عقیدہ کی بالکل ایسی حالت ہے کہ جیسے گدہے کو عضو مخصوص بڑھے تو بڑھتا ہی چلا جائے اور جب غائب ہو تو بالکل پتہ ہی نہیں ـ واقعی مثال ہے ـ شیخ کامل کی سب شقوں پر نظر ہوتی ہے ( ملفوظ 411 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شیخ وہ ہے جس کی سب شقوق پر نظر ہو اگر یہ بات نہیں وہ شیخ نہیں ـ اس کی ہر جزئی پر نگاہ ہوتی ہے ـ اس لئے وہ ہر پہلو پر نظر کر کے انتظام کرتا ہے سو اس کو سختی نہیں کہیں گے ـ انتظام کہیں گے البتہ اس انتظام کی تنقید میں وہ بے شک سخت ہوتے ہیں مگر بے اصول رعایت کر کے وہ حقائق کو کیسے بدل سکتے ہیں ـ اصلاح چاہنے سے اصلاح ہوتی ہے ( ملفوظ 412 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ تعالی کی عادت ہے کہ اسی کی اصلاح فرماتے ہیں جو