ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
کھانا پینا نشت و برخاست رفتار گفتار سب سنت ہی کے تابع ہوتا ہے ـ شیخ تو وہ ہے جس کا فیض سارے عالم پر محیط ہو ( ملفوظ 223 ) ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ شیخ تو وہ ہے جس کا فیض سارے عالم میں محیط ہو جب تک جسم میں قوت ہو جسم سے بھی ورنہ پھر قلب سے اور توجہ سے ایک شخص مجھ سے کہتے تھے کہ فلاں شیخ چالیس برس تک خانقاہ سے نہیں نکلے میں نے کہا کہ واقعی عفیف عورت ہیں کسی نا محرم کے سامنے نہیں آئے ـ یہ شیخ ہیں شیخ تو وہ ہے کہ اپنے فیض سے تمام عالم کو محیط ہو نہ کسی کوٹھری کا مقید ہو جاوے ـ اعمال مقصود کی کیفیات بہت پختہ ہوتی ہیں : ( ملفوظ 224 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اعمال مقصود کی اتباع پر جو روحانی کیفیات ہوتی ہیں ـ وہ اس قدر لطیف ہوتی ہیں کہ ان کا ادراک ہر شخص نہیں کر سکتا ـ اس لئے اکثر کیفیات نفسانیہ کے طالب رہتے ہیں ـ کیفیات روحانیہ کی قدر نہیں کرتے ایسے شخص کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے دیوبند میں ایک رئیس کے یہاں شادی تھی ـ اس میں کچھ بیگاری چمار بھی بلائے گئے تھے اور ان کو علاوہ اور کھانوں کے فیرینی کی رکابیاں بھی دیدی گئیں تھی تو ان کو چکھ کر ایک چمار کیا کہتا ہے کہ سمجھ میں نہیں آیا ـ یہ تھوک سا کے ہے ( کیا ہے ) یہ قدر کی فیرینی کی ایسے ہی ان کیفیات کی قدر جو کہ اعمال مقصودہ سے ہوتی ہیں ـ ان ناواقفوں کے نزدیک ایسی جیسے چمار نے فیرینی کی قدر کی تھی لبتہ اگر ایک سیر بھر گڑ کا ڈالا اس کو دیدیا جاتا تو خوش ہو جاتا اسی طرح کیفیات روحانیہ کو نا واقف لوگ کیفیات ہی نہیں سمجھتے ـ حالانکہ اصلی کیفیات یہی ہیں ـ دیکھئے اس کے متعلق میں عرض کرتا ہوں ایک شخص نماز پڑھتا ہے اور کوئی شخص اس سے یہ کہے کہ مثلا عصر کی نماز چھوڑ دے ایک لاکھ روپیہ لے لے مگر وہ نماز نہیں چھوڑیگا اور ایک لاکھ روپیہ نہ لے گا بلکہ یہ کہے گا کہ اگر ہفت اقلیم کی سلطنت بھی دو تب بھی نماز نہ چھوڑوں گا ایک شخص ہے کہ حق تعالٰی کی راہ میں جان دینی پڑ جائے وہ اس سے دریغ نہیں کرتا اگر یہ کیفیات نہیں تو اور کیا ہیں کہ جس کے سامنے جان و مال کی کوئی حقیقت نہیں سمجھتا یہ تقاضا یہ پختگی یہ عزم کس چیز کا اثر ہے حتی کہ ساری دنیا بھی اگر اس کے خلاف پر مجبور کرے وہ نہیں ہوتا ـ اس حالت میں اس کو ایک خط ہوتا ہے لذت ہوتی ہے ہفت اقلیم کی سلطنت اس کے سامنے گرد ہوتی ہے ـ یہ سب کیفیت ہی کے تو کرشمے ہیں اور یہ نعمت بعض احکام کے اعتبار سے ہر ادنی سے ادنی مسلمان میں موجود ہے ـ اس کی قدر کرنی چاہئے ـ یہ ہی حالت ہر حکم میں ہو جاوے یہی کمال مقصود ہے جو کاملین کو عطا ہوتی ہے ـ