ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
دونگا چناچہ میں بیٹھا ہوا لکھتا رہا جب ریل چلی قلم دوات حوالہ کر کے روانہ ہو گیا تو اصول سے بڑی راحت ملتی ہے آجکل یہ ہی بات نہیں رہی اصول اور ضابطوں سے لوگ گھبراتے ہیں اور میں بے اصولی اور بے قاعدہ باتوں سے گھبراتا ہوں کیونکہ وہ دوسروں کے کام کے ساتھ اپنی بھی کچھ مصلحتیں ہیں آرام بھی ہے کوئی کام بھی ہے کس طرح پابند ہو جاؤں دوسروں کا ـ اہل حاجت کی فوری ضرورت فورا پوری کرنا ( ملفوظ 496 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ خلوت کی حفاظت کے لئے کواڑ بند کر کے بیٹھتے یہں اور میں لڑابھڑ کر جلوت میں خلوت کی حفاظت کر لیتا ہوں میں اس قسم کی حفاظت کو پسند نہیں کرتا اس لئے بعض اہل حاجت کو فوری ضرورت ہوتی ہے تو اسوقت اسکو نظر آنا چاہیئے فوری حاجت کی مثال یاد آئی ایک مرتبہ غالبا نصف شب کا وقت تھا پڑوس میں ایک مکان سے آواز آئی کراہنے کی برداشت نہ کر سکا اٹھ کر باہر آیا اس مکان کے دروازہ پر پہنچ کر پوچھا معلوم ہوا کسی کے درد زہ ہو رہا ہے مکان پر واپس آ کر تعویذ لکھ کر لے گیا سو ضرورت کے وقت تو اگر کوئی آدھی رات بھی آواز دے ذرہ برابر گرانی نہیں ہوتی جان بھی حاضر ہے مگر طریقہ سے لیکن اگر کوئی کام موخر ہو سکتا ہے یا پہلے سے کر سکتا تھا مگر نہیں کیا اسکی رعایت کرنے کو جی نہیں چاہتا باقی ضرورت کے وقت کبھی تساہل نہیں کرتا ـ دوسروں کے پیچھے بالکل نہ چلنا چاہیئے ( ملفوظ 497 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ بالکل اسکا خیال نہیں کرتے کہ ہمارے کسی کام سے کسی بات سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو ایک شخص کو میں نے بالکل سیدھ میں ہو کر پیٹھ پیچھے چلنے سے منع کیا ممکن ہے کہ آگے چلنے والے کو جوتہ میں کوئی کنکر وغیرہ آ جائے اس کا نکالنے کے لئے یا اور کسی ضرورت سے رکنا پڑے اور پیچھے چلنے والا بے فکری سے چلتا رہے اور اس طرح تصادم ہو جائے اس پر ایک صاحب نے بیان کیا کہ ایک ڈپٹی صاحب آئے تھے میں انکے اوپر گرا ان کے چوٹ آئی فرمایا کہ جی ہاں ایسا ہی ہوتا ہے دو صاحب مرادآباد کے یہاں پر آئے تھے جو لوگ یہاں چارپائی بچھا کر طلبا ہوں یا ذکرین لیٹتے ہوں یہ قاعدہ ہے کہ نماز فجر سے قبل اٹھا لیجاویں ایک شخص نے نہیں اٹھائی میں نے مواخزہ کیا تو ان دو صاحبوں میں سے ایک صاحب نے دوسرے سے کہا کہ بڑی سختی ہے پھر وہ یہاں سے وطن کی واپسی کے ارادہ سے گئے سہارنپور جامع مسجد میں نماز کے لئے گئے