ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
بھکاری کے مانگنے اور اسے دینے کا شرعی حکم ( ملفوظ 157 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ سوال کرنا یعنی بھیک مانگنا ہر شخص کو جائز نہیں اور فقہاء نے یہ بھی لکھا ہے کہ جسے سوال جائز نہیں اسے دنیا بھی جائز نہیں یہ گناہ کی اعانت ہے اس لئے گناہ ہے ہاں کسی پر اسقدر بار پڑ گیا ہو قرض کا کہ وہ کما کر نہیں دے سکتا اسی کی اعانت جائز ہے ـ 27 ذی الحجہ 1350 ھ بوقت صبح یوم پنجشنبہ دین اور اہل دین کی عظمت ( ملفوظ 158 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ واقعہ تاریخ میں لکھا ہے ابن بطوطہ کا قوم ہے یہ سیاح ہیں کہ ہمارے زمانے کے مشائخ کا یہ معمول اور انتظام ہے کہ خانقاہ کے صدر دروازہ پر کچھ لوگ واردیں کی جانچ پڑتال کے لئے رہتے ہیں ہر طالب خود مشائخ تک پہنچ سکتا پہلے لوگ جانچ کر لیتے ہیں تب مشائخ تک کوئی پہنچ سکتا ہے اب اگر کوئی ایسا کرلے تو اسقدر بدنام ہو کہ الامان الحفیظ اس کی یہی وجہ معلوم ہوتی ہے کہ اس وقت کے لوگ اسقدر کم فہم نہ تھے اور ان کے قلوب میں دین اور اہل دین کی عظمت تھی اور آجکل اس کی کمی ہے خود مشائخ کو اپنا مطیع بنانا چاہتے ہیں ـ 29 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس بعد نماز جمعہ ، ایک صاحب کے مواخزہ اور حضرت کی مشکل ( ملفوظ 159 ) ایک نو وارد صاحب کی غلطی پر مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ آخر آئے تھے کس واسطے جب بولتے ہی نہیں بندہ خدا کیا گھر سے قسم کھا کر چلے تھے کہ جاکر سوائے ستانے کے اور کوئی کام نہ کروں گا جہالت پر تنبیہ کرتا ہوں ، بدتمیزی بدتہزیبی پر روکتا ہوں تو کیا یہ جرم ہے جس کے عوض میں مجھ کو ستایا جاتا ہے آپ کی اس حرکت کی ( وہ حرکت کوئی سوال پر تلبیس تھا جس کو پوچھنے پر بھی صاج نہ کیا تھا ) ایسی مثال ہے جیسے کوئی کسی مولوی سے پرچھے کہ میں حج کر آوں وہ کہدیں کہ کر آؤ مگر انہوں نے یہ معلوم نہیں کیا کہ روپیہ کہاں سے آئے گا ( مثلا ) تو یہ شخص جا کر ڈکیتی ڈالے اس لئے کہ حج بدون روپیہ کے نہیں ہو سکتا اور روپیہ بدون ڈکیتی کے نہیں سکتا بس ڈکیتی جائز ہو جائے گی دھوکہ کھود کریدان کی غرض کے خلاف ہے وہ تو اس پر خوش ہیں چوم لئے پیر چوم