ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
یہ آجکل کے مدعی کدومتجر ہیں اوپر پھرتے ہیں اندر کی خاک بھی خبر نہیں جیسے ایک انگریز نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم اردو جانتا ہے اور میر کے اس شعر کی شرح کی تھی شعر یہ ہے ـ ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے اوسکی زلفوں کے سب اسیر ہوئے شرح یہ کی کہ ہم اور تم اور انڈیا کا یک بڑا آدمی یہ میر کا ترجمہ ہوا سب اس کے بالوں میں پھنس کر جیل کھانے ( خانہ ) چلا گیا ایک ایرانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم اردو سمجھتا ہے ہندستانی نے کہا چھیلی رنگیلی رسیلی فہمیدی تم سمجھے ایرانی نے کہا بلے فہمیدم ہاں سمجھا ہندستانی نے کہا چہ فہمیدی تم کیا سمجھے تو وہ ایرانی کہتا ہے کہ شش گربہ رنگین رسن گرفت چھ رنگین بلیوں نے رسی پکڑ لی بس یہی حال ہے ان مدعیوں کا خوب سمجھ لو کہ قرآن مجید جیسا لفظا معجز ہے اسی طرح معنی معجز ہے بدون نقل صحیح کے محض عقل کی وہاں تک رسائی نہیں ہو سکتی اور لفظی اعجاز کی سب سے واضح اور کلی دلیل یہ ہے کہ اہل زبان نے اس کو خدا کا کلام تسلیم کیا اور کہا کہ ما ہزا قول البشر کا کلام نہیں ہے باقی تفصیلات و جزئیات بھی مویدات ہیں چناچہ ایک تائیدی دلیل ہے کہ حق سبحانہ تعالی فرماتے ہیں ـ اتدعون بعلا و تذرون احسن الخالقین اگر یہ انسان کا کلام ہوتا تو بجائے تزرون کے یوں ہوتا کہ تدعون احسن الخالقین کیونکہ تدعون کے معنی بھی چھوڑ دینے کے ہیں اور تزرون کے بھی وہی معنی ہیں اور تدعون میں صنعت ہے تو بشر صنعت کو ترجیح دیتا اسی کو فرماتے ہیں بعض مصنفین نے قرآن کو بعض آیات کی تفسیر کو نجوم کے اصول پر مبنی کیا ہے خدا کا شکر ہے کہ تفسیر بیان القرآن ایسی سب باتوں سے پاک ہے ـ طریق کی وضاحت ( ملفوظ 97 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل کے جاہل صوفیوں نے حقائق کو تو بالکل ہی مستور کر دیا ایک بھیانک صورت میں طریق کو لوگوں کے سامنے پیش کیا مگر اب تو الحمد للہ تعالی صدیوں کے لئے طریق بے غبار ہو گیا کافی خدمت طریق کی ہو چکی اور ان جاہلوں کے مکر و فریب سے لوگ بخوبی واقف ہو چکے اگر تھوڑا سا بھی کسی کو حق تعالی نے فہم سلیم عطا فرمایا ہو وہ ان جال میں نہیں پھنس سکتا باقی بد فہمیوں کا کسی کے پاس بھی علاج نہیں ـ غیر مکلفوں میں بھی عقل ہوتی ہے ( ملفوظ 98 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حکماء کہتے ہیں کہ جانوروں میں عقل نہیں اور تعجب تو یہ ہے