ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اسی کی برکت سے ہے کسی سے لینے کھا ٓنے کا معاملہ نہیں رکھا گیا آج کل مبلغین کو اس کی بڑی ضرورت ہے کہ وہ ان امور کی احتیاط رکھیں ورنہ وعظ میں جو تین چار گھنٹے دماغ صرف ہوتا اور محنت ہوتی ہے سب بے کار جائے گا مقصود حاصل نہ ہوگا - پورب کے بعض اضلاع میں علماء کے لئے غایت تکلف ( ملفوظ 85 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پورب کے بعض اضلاع میں علماء کے لئے بہت لوگ تکلفات کرتے تھے وہاں کے بعض علماء نے لوگوں کو اس قسم کی عادتیں ڈال رکھی تھیں ادھر ایک مولوی صاحب تھے جو اچھی خاصی حکومت کرتے تھے ان ہی مولوی صاحب کا واقعہ ہے کہ ایک مقام پر گئے کسی نے حاکم کے یہاں درخواست دت دی کہ فلاں مولوی صاحب آئے ہیں ان کے وعظ سے اندیشہ بلوہ ہے حاکم نے کو توال کو حکم دیا کہ تم جاکر مولوی صاحب سے آنے کی وجہ معلوم کرو اور اس کا انتظام کرو کہ کوئی فساد نہ ہو کہ توال مولوی صاحب کے پاس آیا مولوی صاحب نے صورت دیکھتے ہی خدام کو حکم دیا کہ اس کی داڑھی جو چڑھی ہوئی ہے اس کو اتار دو اور گٹوں سے نیچا پاجامہ ہے اس کو کاٹ ڈالو فورا توال صاحب کی داڑہی اتار دی گئی اور پاجامہ کے پائینچے کاٹ دیئے اور اس کے بعد مولوی صاحب نے فرمایا کہ جاؤ ہم تم کو کوئی جواب دینا نہیں چاہتے جب بلوہ ہوگا اس وقت گرفتار کرنے کے لئے آنا وہ بے چارہ جان بچا کر بھا گا مگر بزرگوں کا یہ طرز نہ تھا غرض وہاں کا یہ رنگ تھا اور ایسے حضرات کے لئے خوب تکلفات ہوتے تھے پھر جب سے میں ان اطراف میں جانے لگا یہ تکلفات بہت کم ہوگئے پہلے یہ حالت تھی کہ کوئی عالم پہنچ گیا تو اس کے ساتھ پچاس پچاس ادمیوں کی دعوتی ہوتی تھی میں نے اس رسم کو اس تر کیب سے مٹایا کہ میں کہہ دیتا تھا کہ میں تنھا کھاؤں گا کسی کے ساتھ نہ کھاؤں گا اس حالت میں دوسروں کی مستقل دعوت کون کرتا - غریب لوگ اس پر بہت خوش ہوئے اس لئے کہ وہ بے چارے پچاس آدمیوں کی دعوت کی ہمت نہ رکھتے تھے مگر رسم سے مجبور تھے نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ دعوت کر کے اظہار محبت سے محروم رہتے اور ایک یہ رسم تھی کہ واعط صاحب کے چلنے کے وقت ایک شخص آگے آگے چلتا تھا راستہ صاف کرتا ہوا - ہٹو بچو - میرے ساتھ اول یہی برتاؤ ہوا ہم غریب لوگ نہ ایسی باتیں خود