ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
بعض کا نفی سماع موتی پر غلط استدلال ( ملفوظ 216 ) ایک صاحب کئ سوال جواب فرمایا کہ بعض نے نفی سماع موتی پر اس آیت سے استدلال کیا ہے '' انک لاتسمع الموتی '' مگر یہ استدلال بالکل ناتمام ہے اس لئے اس آیت میں موتی سے مراد تشبیہا کفار ہیں پس اس سے اتنا ثابت ہوا کہ جیسے کافر نہیں سنتے ایسے ہی مردے بھی نہیں سنتے اور ظاہر ہے کہ کافروں کا نہ سننا بایں معنے ہے کہ ایسا نہیں سنتے کہ سن کر قبول کرلیں پس اسی طرح مردے بھی ایسا نہیں سنتے کہ سن کر قبول کرلیں مثلا کوئی جاکر قبرستان میں تبلیغ کرنے لگے تو وہ سن کر اس کر اس پر عمل کرنے لگیں پس اس معنی کر نہیں سنتے حاصل یہ کہ یہاں دوچیزیں ہیں ایک مشبہ بہ یعنی موتی اور ایک مشبہ یعنی کفار سو مشبہ بہ کے سماع میں اختلاف ہے ہی مگر مشبہ کے سماع کا مشاہدہ ہے کہ مطلق سماع ثابت ہے اور سماع قبول منفی ہے پس تصیحح تشبیہہ کے لئے غیر مشاہدہ کو مشاہدہ کی طرف راجع کرین گے یعنی سماع موتی کا ویسا ہی ہے جیسے عدم سماع کفار کا اب آیت کا مطلب بے غبار ہوگیا اور کوئی شبہ نہیں رہا - عقل سلیم رکھنے والے کو شیخ کی مختصر تعلیم بھی کافی ہے - ( ملفوظ 217 ) ایک سلسلہ گفتگو مین فرمایا کہ اگر کوئی شخص فہیم ہو اور عقل سلیم رکھتا ہو تو شیخ کی تھوڑی سی تعلیم کے بعد طریق کی حقیقت کو سمجھ کر خلوت میں بیٹھ کائے اور کام میں لگ جائے انشاء اللہ تعالی وہی تھڑوڑی سی تعلیم کفایت کریگی باقی بدفہم اور بدعقل کو دفتر بھی کفایت نہیں کرسکتے اسکو مدت دراز تک کام لگا رہنا ضروری ہے اور ہر سال میں کام کی فکر شرط ہے مگر اس وقت بڑے بڑے دینداروں کو دیکھا ہے کہ بے فکری کے مرض میں مبتلا ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ وقت پر کام ہوجائے گا ابھئ جلدی کیا ہے مگر ایسا سمجھنے والا ہمیشہ ٹوٹے میں رہتا ہے بھائی آخر ہو کب جائیگا جب کرو ہی گے نہیں کیوں ان باتوں میں بڑ کر اوقات ضائع کرتے ہو یہ سب نفس کی شرارت سے جو آج کے کام کو کل پر ٹالتا ہے پھر جب اگلی کل آتی ہے وہی سبق دہراتا ہے غمر اسی طرح ختم ہو جاتی ہے اسی کو ایک بزرگ فرماتے ہیں - ہر شے گویم کہ فرداترک ایں سوداکتم باز چون فرد اشور امروز را فردا کنم