ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اپنے میں بھ بیغیر آواز دیئے نہ چاہیئے - ( ملفوظ 365 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اپنے گھر میں چاہے ماں ہی ہو مگر بدون پکارے اور کسی سمجھ دار کے بلائے گھر میں نہیں جانا چاہیئے بڑی بد تمیزی کی بات ہے بدون پکارے جانا بعض مرتبہ محلہ کی عورتیں یا برادری کی عورتیں گھر میں آجاتا ہیں بدون پکارے جانے سے پردگی ہوتی ہے ایک صحابی نے عرض کیا تھا کہ یارسول اللہ میرے گھر میں تو صرف ماں ہی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ماں کو تنگی بھی دیکھنا پسند کرتے ہو عرض کیا کہ نہیں فرمایا تو پکار کر جاؤ ممکن ہے کہ نہاری ہو کیسی پر مغز اور پاکیزہ اور نور بھری تعلیم ہے غیر آسمانی مزاہب ایسی تعلیم سے کورے ہیں - ادب نہ ہونے کے سبب بے برکتی - ( ملفوظ 366 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خیر وبرکت کہاں سے ہو دنیا سے ادب ہی اٹھ گیا اس ادب نہ ہونے کی وجہ سے بھی بہت ہی پریشانیاں اور بے برکتیاں مخلوق کے گلو گیر ہوگئی ہیں اور میری مراد سے ادب متعارف یعنی تعظیم نہیں بلکہ حقیقی ادب مراد ہے وہ یہ کہ ہر شئے اپنی حد پر رہے جس کے لوازم میں سے ایک یہ امر بھی ہے کہ ایک سے دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے بس یہ ادب ہے صرف تعظیم وتکریم حقیقی ادب نہیں ہاں کسی محل میں یہ تعظیم بھی ادب ہے جبکہ ریاعت حدود تعظیم کو مقتضتی ہو چنانچہ ایسا ادب اللہ ک نام کا ہونا چاہیئے جیسے نواب ٹونک نے اپنے آرام کے لئے ایک مکان بنوایا تھا اس میں مستری نے یعنی معمار نے نواب صاحب کی دینداری کے خیال سے انکو خوش کرنے کی غرض سے ایک اونچے مقام پر اللہ لکھ دیا جب مکان تیار ہوگیا - نواب صاحب نے آکر دیکھا نام پاک پر بھی نظر پڑی تو فرمایا کہ اب رہنے کا مکان نہیں رہا اس میں رہنا بے ادبی ہے بلکہ ادب کی جگہ ہوگئی اس مکان میں وہ رہ سکتا ہے ٓجو ہر وقت اللہ اللہ کر سکے اب یہ عبادت گاہ رہے اور رہنے کے واسطے دوسرامکان بنایا جائے اور اس مکان میں جاکر نواب صاحب نماز وغیرہ پڑھتے تھے - تو ایسا ادب تو اللہ ہی کے نام کا ہونا چاہیئے - باقی مخلوق کا ادب اسکی حقوق کی روایت ہے جس کی روح راحت رسانی ہے - مگر اب وہ زمانہ ہے کہ نہ بیٹے کو باپ کا ادب نہ باب کو بیٹے کا ادب نہ شاگرد کو استاد کا ادب نہ استاد کو شاگرد کا ادب نہ مرید کو پیر کا ادب نہ پیر کو مرید کا ادب نہ بیوی کو خاوند کا ادب