ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
از قضا سر کنگبین صفر افزدو روغن بادام خشکی می نمود ( جس قدر علاج اور دوا کی ، تکلیف بڑھتی رہی اور صحت نہ ہوئی تمام دوائیں اور ان کے اسباب سب ہی جمع کردیئے مگر طیبوں کی آبرو بالکل جاتی رہی - حاکم الہی سے سرکہ کی انگبیں صفرا کو بڑہائی تھی اور روغن بادام سے خشکی بڑھتی تھی - ) یعنی نفع کچھ نہ ہوا اور مرض میں ترقی ہی ہوتی رہی اس کے بعد بیان فرمایا ہے کہ کوئی بزرگ بابرکت تشریف لائے اور انھوں نے الہامی تدبیر کی اور کامیابی ہوگئی غرض تدابیر کی تاثیر موقوف ہے مشیت پر اور مشیات مسلمان کے لئے موقوف ہے رضا پر اس لئے کہتا ہوں کہ بدون حق جل علی شانہ کو راضی کئے ہوئے اور مشروع تدابیر کو احتیار کئے ہوئے مسلمانوں کو فلاح اور بہبود میسر ہونا محال ہے اس کا صرف ایک ہی علاج ہے جو میں تم کو بتلا چکا ہوں کہ اللہ اور رسول کو راضی کرنے کی فکر اور مشروع تدابیر کو احتیار کرو اپنے دوست دشمن کو پہچانو سلیقہ اور طریقہ سے کام کرو اور جو کام بھی کرو متحدہ ہو کر کرو ہر مسلمان دوسرے مسلمان سے اپنے چھوٹا سمجھے اور یہ چھوٹا سمجھناہی صورت اتفاق کی اور آج کل کی یہ ساری خرابیاں بڑے بننے کی ہیں اور یہ سب ضروری تفصیل ہے تدابیر مشروعہ کی ان کو احتیار کرو پھر انشااللہ تعالی فتھ اور نصرت تمہاری لونڈی غلام بن کر تمہارے ساتھ ہوگی کیا تم نے اپنے سلف کے کارنامے نہیں سنئے کہ مادیات کا ان کے پاس نام ونشان نہ تھا ہر طرح کی نے سروسامانی تھی مگر بڑے بڑے قیصر و کسری اور بڑی بڑی جماعتیں منظم غیر مسلم اقوام کی ان سے لزاں اور تر ساں تھیں آخر کی چیز ان کے پاس تھی وہ صرف ایک ہی چیز تھی جس کا نام تعلق مع اللہ ہے ان کا اللہ تعالی کے ساتھ صیحح تعلق تھا بس سب اس کی برکت تھی ہمارے اندر اسی کی کمی ہے اس لئے ذلیل اور خوار ہیں حق تعالی فہم سلیم عطاء فرمائیں صیحح طریق پر چلیں اور دارین کی فلاح پر فائز ہوں - مدعی بیدار مغز کی مثال ( ملفوظ 117 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جیسے آجکل مدعی بیدار مغزی کے ہیں اور ملانوں کو حقیر سمجھتے ہیں پہلے بھی ایسے گزر چکے ہیں ایک بادشاہ کی حکایت ہے کہ اس کا وزیر سے