ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
بھی حقیقت میں سزا نہیں ہے وہ بھی راحت ہی کا قانون ہے اسی لئے میں جس پر خفا ہوتا ہوں اپنے سامنے سے ہٹا دیتا ہوں تاکہ قلب جلدی صاف ہوجائے کیو نکہ میری طبیعت ضعیف ہے جلدی متاثر ہوجاتی ہے اور یہ فطری چیز ہے چنانچہ بعض حضرات اکابر کو نماز میں پنکھا جھلا جاتا مگر میں نے ضعف طبع کیوجہ سے منع کر رکھا ہے کسی نے ان اکابر مین سے بعض حضرات سے پوچھا کہ اس سے حضرت کا دل نہیں ہٹتا فرمایا کہ ہمارا تو جی اور زیادہ لگتا ہے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا لگتی مگر طبیعت اس قدر ضعیف ہے کہ اگر کوئی نماز کے وقت میرے قریب بھی بیٹھ جاتا ہے اور مجھ کو یہ معلوم ہوجائے کہ یہ میرا منتظر ہے تو اس قدر طبیعت پر بوجھ ہوتا ہے کہ نماز بھی آئی گئی ہوجاتی ہے مسجد میں چار پائی بچھا کر لیٹنا خلاف ادب ہے ( ملفوظ 147 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرا ذوق یہ ہے کہ میں مسجد میں چار پائی بچھا کر لیٹنے کو ادب کے خلاف سمجھتا ہوں یہ ذوقی امور ہیں - ولکل وجھتہ ہومولیھا ایک مہمل خط کا جواب ( ملفوظ 148 ) فرمایاکہ ایک خط آیا ہے صرف اپنے حالات لکھے ہیں اور ان حالات کے متلعق کوئی بات نہیں پوچھی جس سے معلوم ہوتا کہ ان حلات کے لکھنے سے کیا مقصود ہے میں جواب دیا کہ مہمل خط ہے معلوم ہوتا ہے کہ طریق کی حقیقت سے بے خبر ہو اس لئے کوئی درخواست نہیں کی - نئی روشنی نے بڑی گمراہی کا راستہ دیا (ملفوظ 149 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایاکہ اس جدید تعلیم نے جس کو نئی روشنی سے تعبیر کرتے ہیں برے ہی گمراہی کا دروازہ کھول دیا ایک صاحب نے حضور صلی اللہ عیلہ وسلم کی سیرت لکھی ہے اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ انبیا ء علیہم السلام کی کامیابی کا بڑا راز یہ ہے کہ ان میں استقلال تھا اور اس کی زندگی نظیر گاندھی موجود ہے اسغفر اللہ نعوذ باللہ سیرت بنوی پر کتاب اور نبی کو ایک مکزب نبوت سے تشبیہ کیا آفت ہے نہ معلوم کس