ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
عمرے کہ بایات وآحادیث گزشت رفتی ونثار بت پرستے کردی انااللہ مشیت حق تعالیٰ کے شامنے کسی کی کیا حقیقت ہے ( ملفوظ 167 ) ایک سلسلہ گفتفو میں فرمایا کہ فلاں قوم پالیسی اور چلاکی کے امام ہیں ہندستانیوں نے توا ابھی الف بے تے ہی شروع کی ہے تو ان کی تدابیر سے وہ کہاں ہاتھ آنے والے ہیں یہ کام تو انسے ہی کوئی سیکھ لے بظاہر ان کی بقاء کے سامان اور تدابیر کافی ہیں لیکن گر معشیت ہی اس کے خلاف ہو جائے تو پھر کسی کی تدابیر وقدرت وقوت مشیت حق کے سامنے ایک مچھر کی برابر بھی وقعت نہیں رکھتی کسی کو اپنی تدابیر پر ناز نہیں کرنا چاہیئے مشیت کے سامنے کسی کی حقیقت ہی کیا ہے اور یہ سب کلام تو بیر کے موثر باغیر ہونے میں ہے اور ایک کلام مسلمان کے لئے اس کے جائز ہونے نہ ہونے میں ہے وہ یہ کہ تدبیر میں دوسرے مبروں کی محض تقلید جائز نہیں بہت سی تدابیر غیر قومیں کررہی ہیں مگر غیر مشروع ہونکیے سبب مسلمان کو اسکی اجازت نہیں مثلا میں نے مولوےٓی محمد محمود مرحوم تھانوی سے ایک واقعہ سنا ہئ کہ عیسائی اپنے جاسوسوں کو اسلام کی نقل کی مشق کراتے ہیں تاکہ ممالک اسلامیہ میں جاکر جاسوسی کرسکیں مگر مسلمانوں کو اجازت نہیں کہ اس غرض سے اپنے مسلمان جاسوسوں کو عیسائیتی کی مشق کروادیں کہ اپنے گھر بیٹھے قوال وافعال کفریہ کی مشق کیا کریں کہ ممالک غیر اسلامیہ میں جا کر جاسوسی کر سکیں وہ وقعہ یہ ہے کہ کسی انگریز حاکم اور مسلمان ریئس میں ہندوستان میں رہتے ہوئے دوستانہ تعلقات ہوگئے تھے جب یہاں سے انگریز پینشتر ہو کر ولایت واپس گیا تو کچھ عرصہ کے بعد یہ ہندوستانی ریئس اتفاق سے لندن گئے اس انگریز کے پاس ٹہر گئے اتفاق سے رمضان المبارک کا زمانہ قریب ہے اگر ہم اپنے ملک ہندوستان میں ہوتے تو نماز تراویح کا افطار وسحر کا لطف سے گزارنا چاہتے ہو تو ہم انتظار کردینگے یہ بہت خوش ہوئے مگر تعجب میں تھے کہ آخر یہ انتظام کیا کریگا جب وہ دن آکیا انہوں نے انگریز سے کہا اس نے اس کو کسی دوسرے مقام پر بھیج دیا اور کسی کو