ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
گا اگر اس کو بھی دشوار سمجھا جائے تو کیا علاج - اہل یورپ روحیانیت میں بالکل تھوس ہیں (ملفوظ 57 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ روحانیت میں اہل یورپ بالکل ٹھوس ہیں ہاں حسیات میں ان کا دماغ خوب کام کرتا ہے اور علوم کے لئے تو اللہ تعالی نے مسلمانوں ہی کا دماغ بنایا کے لئے اور کسی جے پاس دماغ ہی نہیں دوسروں کے علوم سطحیات ہیں جن میں عمق نہیں مگر پھر بھی ہر طبقے میں کچھ لوگ ذہین بھی ہوتے ہیں کمی بیشی کا فرق الگ رہا میں نے ایک انگریز کا لکھا ہوا فیلصہ دیکھا ہے شیعہ سنیوں کا مقدمہ تبرک کے متلعق عدالت میں پیش ہوا تھا شیعوں کا وکیل کہتا ہے کہ ہمارے یہاں تبرا کرنا عبادت ہے پھر جرم نہیں ہوسکتا - انگریز لکھتا ہے کہ ہم کو اس سے بحث نہیں اگر یہ عبادت ہے تو اس کی جزا ممکن ہے کہ آخرت میں ملے مگر دنیا میں فلاں دفعہ تعزیرات ہند کی بھگتنا ہی پڑے گا اس لئے میںاتنے دنوں کی سزا کرتا ہوں - 7 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چھہارم شنبہ اہل دین میں بہت عقل ہوتی ہے ( ملفوظ 57 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کوئی شخص کسی دیندار کو کہتا ہے کہ اس میں عقل نہیں بہت ہی ناگوار ہوتا ہے کیونکہ یہ خیال غلط ہے دین کی وجہ سے عقل نہیں جاتی بلکہ اس زمانہ میں دین کی طرف اکثر متوجہ وہی ہوتے ہیں جن میں عقل کم ہوتی ہے وہ دنیا کا کوئی کام نہیں کرسکتے کہتے ہیں آؤ دین ہی کی طرف چلو اور عقل رکھتے ہیں وہ اس کو دنیا میں صرف کرتے ہیں یہ وجہ ہوگئی اس غلط فہمی کی ورنہ حضرات انبیاء علیہم السام ہی کو دیکھ لیجئے کہ ان حضرار میں کس درجہ عقل تھی کہ ان کے سامنے ارسطو اور افلا طون سب کی عقلیں گرد تھیں کیا دین اور عقل جمع نہیں ہوسکتیں - اور انبیا ء علیہم السا تو بڑےی چیز ہیں ان کے خاموں اور غلاموں کی عقلوں کے سامنے بڑے بڑے فلاسفر اور رفار مرسر کے آپڑے ہیں اور اس زمانے میں بھی اہل دین ایسے ایسے موجود ہیں کہ دنیا کا بڑے سے بڑا عاقل ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا - اور یہ حقیقی عاقل ایسے ہیں کہ جتنی عقل ام میں بڑھتی جاتی ہے وہ دین کا مقابلہ زیادہ متوجہ ہوتے جاتے ہیں اور