ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
شخص کو دیکھا کہ مسلسل چار گھنٹے بولتا رہا اور کہیں نہ ربط ٹوٹا نہ تقریر میں ذرا الجھن ہوئی پھر جو دعوی کیا اس کو دلیل سے ثابت کردیا یہ معلوم ہوتا تھا کہ ایک کتاب ہے سامنے جس کو پڑھ رہا ہے میں نے سن کر کہا بیچارے نے ابھی دیکھا ہی کیا ہے میں تو ایک معمولی طالبعم ہوں اہل علم کی اگر تقریریں سنے گا تب چلے گا - اخلاقی متعارفی سے کام نہ لینے سے نفع ( ملفوظ 203 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بڑے بڑے متکبر یہاں آتے ہیں مگر بحمد للہ سب آکر ڈھیلے ہوجاتے ہیں اس کی وجہ یہ کہ میں اخلاق متعارفہ سے کام نہیں لیتا مخاطب کا جیسا مزاج دیکھا ہوں ویسا ہی نسخہ تجویز کرتا ہوں جیسے طبیب جسمانی کہ اگر مریض کو شاہترہ اور چرائتہ بیخ حنظل کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لئے وہی تجویز کرتا ہے اگر مربی سیب مربی آملہ کی ضرورت ہوتی ہے وہ رجویز کرتا ہے مرغے کی ایک ہی ٹانگ پر عمال نہیں کرتا - آخر میں حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ کی بھی یہی رائے ہوگئی تھی ایک صاحب مجھ سے حضرت کا قول نقل کرتے تھے کہ متکبرین کو تھانہ بھون بیجھنا چاہئے ایسے لوگوں کا وہاں ہی علاج ہوتا ہے حالانکہ مولانا اس قدر وسیع الاخلاق تھے کہ نظیر ملنا مشکل ہے مگر متکرین کے متعلق حضرت کی بھی یہی رائے تھی حضرت مولانا محمد قاسم رحمتہ اللہ علیہ جن کا اخلاق ضرب المثل ہے اپنی جماعت سے فرمایا کرتے تھے کہ جس کا پیر ٹرانہ ہو اس مرید کی اصلاح نہیں ہوسکتی یہ تو زندوں کی رائے ہیں اب اہل برزخ کی سنئے مولوی ظفر احمد صاحب حضرت مولانا خلیل احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت ہیں انہوں نے خواب میں حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو دیکھا اور عرض کیا کہ حضرت میرے لئے دعا فرمادیجئے کہ میں صاحب نسبت ہوجاؤں حضرت نے فرمایا کہ صاحب نسبت تو تم ہو مگر اصلاح کراؤ اور وہ بھی اپنے ماموں سے اس سے مراد میں ہوں غرض مردوں اور زندوں کی سب کی یہی رائے ہے اور واقعہ بھی یہی ہے کہ آج کل بدون ڈانٹ ڈپٹ اور روک ٹوک کے اصلاح مشکل ہے وہ بدون کسی کامل کی جوتیاں کھائے اس کی صحبت میں رہے نصیب نہیں ہوتی - میں تو اکثر کہا کرتا