ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
راہزن ہیں بددین ہیں فاسق فاجر ہیں بہرو پہیئے ہیں ان سے اپنے دین کو محفوظ رکھو ورنہ پچھتاؤ گے اور آخرت میں سوائے ندامت اور کف فسوس ملنے کے اور کوئی نتیجہ نہ ہوگا حق تعالیٰ سب کو فہم سلیم نصیب فرمائیں - تشبہ بالکفار سے احتراز کا حکم ( ملفوظ 130 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بعض لوگ تہمد ( تہ بند ) ایسا باندتھے ہیں کہ کھل جاتی ہے فرمایا کہ اس کا حکم تو ظاہر ہے مستور بدن کھل جانے پر گہنگار ہوگا گھٹنوں سے ناف تک مرد کے لئے بدن ڈہانپنا واجب ہے عرض کیا کہ کیسا لباس پہننا سنت ہے اکی کوئی ہیئیت اور مقدار خاص ہے فرمایا کہ یہ تو کوئی ضروری نہیں کہ شلوار ہو تو اس میں اتنا کپڑا ہو پاجامہ ہو تو وہ انتے کپڑے کا ہو - رہاہیئت سو سلف سے بزرگوں کا جو طرز چلا آرہا ہے اسی کی مشابہت رکھنا چاہیئے - باقی یہ کوئی ضروری بات نہیں کہ عصا اتنا بڑا ہو کہ نہ اتنا بڑا ہو عمامہ اتنا ہو - اور ضروری نہ ہونے کی وجہ یہ کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم جو چیزیں استعمال فرماتے تھے وبنا بر عبادت نہیں تھیں بلکہ وہ عادت شریفہ تھی - جس مین آرام ملا اس کو اختیار فرمالیا - صاف تشبہ بالکفار سے احتراز کا حکم فرماتے تھے - غرض جس چیز کا حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اہتمام نہ فرمایا ہو امتی کا اس کو اکتیار کرنا تو علامت محبت کی ہے مگر ا س کا خاص اہتمام نہ کرے کیونکہ وہ سنت قربات مقصودہ کے درجہ میں نہیں ہے یہ ہی وہ باتیں ہیں کہ جن مین فرق کرنا صرف مجتھد کاکام ہے اور ہر شخص مجتہد ہے نہیں اسوجہ سے لوگوں کا بدعت میں زیادہ ابتلا ہوگیا - سنت اور بدعت میں فرق کرنا محقق ہی کاکام ہے غیر محقق تو ٹھوکریں ہی کھایئگا اور غیر منقلات وعدم مقصود یت کا فرق کرتے ہیں - امام صاحب کی نظر کا عمق اس قدر ہے کہ دوسرے وہاں تک نہ پہنچ سکے اسی وجہ سے حنفیہ پر اعتراض ہے کہ منقولات میں بھی رائے لگاتے ہیں امام صاحب کا منقولات میں مقصود اور غیر مقصود کا فرق نکالنا بڑاہی لطیف اور باریک علم ہے کوئی کیا سمجھ سکتا ہے - امام صاحب کا اس کے متلعق مسلک یہ ہے جس چیز کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مقصود سمجھ کر نہ کیا ہو اس کو مقصود سمجھ کر کرما نہ چاہئے کہ اس میں تغیر