ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
آداب معاشرت کی تعلیم ( ملفوظ 60 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں پر لوگوں آتے ہیں تعویز وغیرہ مانگتے ہیں مگر باستثناء قلیل کوئی پوری بات نہیں کہتا اس پر میں منتبہ کردیتا ہوں تو بد مزاجی میں بدنام کرتے ہیں تو کیا ہم لوگ مٹی پتھر ہیں لوگ کبھی کسی تھا نہ دار یا تحصیلدار کے سامنے ایسا کرسکتے ہیں وہاں دیہاتی پن جاتا رہتا ہے بد تہزیبی سے بات کرنا حقیقت میں سناتا ہے یہ سلسلہ گفتگو جاری ہی تھا کہ دیہاتی شخص آیا آگر بیٹھ گیا خود کچھ نہیں کہا حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ کہاں سے آئے ہو عرض کیا فلاں جگہ سے آیا ہو ں فرمایا اگر ئی کام ہوتو کہہ لو اس پر وہ شخص رہا اور حضرت والا کے چند بار دریافت فرمانے پر بہت آہستہ سے عرض کیا کہ ایک تعویز کی ضرورت ہے فرمایا کہ موذی اس قدر پریشان کرکے اب کہتا ہے کیا پہلے سے زبان سہل گئی تھی جب اچھی طرح ستالیا اور وہ بھی میری میرے کئی مرتبہ کے پو چھنے کے بعد کہ مجھ دے کیا کام لینا ہے تب بوکا وہ بھی ایسے طرز سے جیسے کوئی نواب بولتا ہے اب اس کا جواب یہ ہے میں تعویز گنڈے نہیں جانتا یہ کسی عامل کا کام ہے میں تو نماز روزہ کے مسائل جانتا ہوں چل یہاں سے دور ہو یہودہ - کام اپنا غرض اپنی اور نخری دوسروں پر جیسے کوئی ان کے باپ کا نوکر ہے کہ جیسا چاہا برتاؤ کیا اور پھر بولے بھی نواب صاحب نے ادھوری بات کہی یعنی پھر نہیں بتلایا کہ کس بات کا تعویز میں آخر کہاں تک ان لوگوں کے اقوال افعال کی بیٹھا ہوا تاویل کیا کروں انھوں نے تو قسم کھالی ہے کہ کبھی سیدھی بات اور پوری بات بات نہ کہیں گے یہ ہیں وہ باتیں جن پر مجھ کو بدنام کیا جاتا ہے کبھی ریل کے ٹکٹ گھر جاکر بھی پیسے رکھ کر کھڑے ہوگئے ہوں اور اتنا ہی ہوں ٹکٹ دیدیا بابو کے پوچھنے جا انتظار کیا ہو یار بازار سودالینے گئے ہوں اور دکان پر چار آنے پیسے رکھ کر کھڑے ہوگئے ہوں اور سودے کا نام نہ لیا اور بابو یا دوکاندار کی شکایت پر کہہ دیا ہو کہ ہم میں قابلیت نہیں وہاں قابلیت کہاں سے آجاتی ہے - اذیت نہ پہچانے کا قصد ہونا چاہیے ( ملفوظ 61 ) ایک صاحب کی غلط پر مو خذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ آپ نے جو برتاؤ کیا