ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
بخشیں ہوئیں پھر رائے سے فیصلہ ہوا لیکن یہاں سے خبر بھیجنے کے وقت جو فضا تھی اوسی کے موافق طے ہوا مگر اسوقت تک ہیاں کی حالت بدل گئی اور اس لئے وپ تازہ احکام اس وقت کے مناسب نہیں رہے بس ملک تو تباہ ہوا مگر ان کی جمہوریت نہ تباہ ہوئی ہزار ہالاکھوں مسلمان موت کے گھاٹ اتار دئیئے گئے کہ اگر مسلمان ایسا کرتے تو کہا جاتا وحشیانہ حرکت ہے اور دوسرے کریں تو یہ فعل مدبرانہ عاقلانہ ہے میں پھر بھی یہی کہوں گا کہ یہ ساری خرابی جمہوریت کی ہے اگر شخصیت کے کام نہ ہوسکتا ہے نہ انتظام یہ تجربہ کی بات ہے جس درجہ مسلمانوں کے ساتھ اسوقت ظلم روا رکھا گیا اگر مسلمان ایسا کرتے تو تمام ملک کے غیر مسلم باسندے چیخ اٹھتے - مگر مسلمان اس گئے گزرے زمانہ میں بھی بلند حوصلہ ہیں اور باوجود ان سب باتوں کے خدا پر بھروسہ کئے بییٹھے ہیں صبر واستقلال سے کام لے رہیں اور یہ حدود سے گزر کر اب بھی ظلم نہیں کرنا چاہتے ایسی ظلم کی باتیں کفر کیساتھ تو جمع ہوسکتی ہیں ایمان کے ساتھ جمع ہونا مشکل ہیں انکو پھر خوف آخرت ہے اور جس قدر بیوفاؤں کے ساتھ حکومت نے رعایتیں کیں اگر مسلمانوں کے ساتھ کرتی تو یہ احسان سے دب کر سر بھی نہ اٹھاتے مسلمانوں کی قوم احسان فراموش نہیں محسن کش نہیں یہ بھی تجربہ ہے مسلمانوں کی قوم اگر مار کھاتی ہے تو احسان سے در نہ اور کوئی ہتھیار ان پر کار گر نہیں حیلہ ناجزہ پر کم فہموں کا اعتراض ( ملفوظ 226 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں جو ایسے کاموں میں شرکت نہیں کرتا کہ جن سے دوسرں کا بھی تعلق ہو اس کی اصل وجہ تو یہی ہے کہ ایسے کاموں میں اکثر حدود شرعیہ سے تجاوز کر کے چلنا پڑتا ہے لیکن ایک درجہ میں ایک دوسری وجہ بھی ہے کہ دوسروں کو کام سپرد کر کے اطمینان نہیں ہوتا کہ یہ انجام کو پہنچ جائیگا دوسروں کے سپرد کر کے انجام پاجانا آجکل عادۃ امر محال ہوگیا ہے معمولی معمولی کاموں میں میں رات دن مشاہدہ اس کا کرتا ہوں یہ میرا تجربہ ہے اس وجہ سے جماعت کے ساتھ کام کرنے سے طپیعت کھٹی ہوگئی اور یہ طے کر لیا کہ جس کام کا دوسروں سے تعلق ہوا اور بدون