ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( جو عمر کہ آیات واحادیث کے مشغلہ میں گزری ' تم نے جاتے ہی ایک بت پرستی پر نثار کردی ) ایک لیڈع صاحب کے یہ کہ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو گاندھی مستحق نبوت تھا حیرت ہے کہ ایسا کم فہم نبی ہوتا اگر فہم ہوتا تو پہلے آخرت پر ایمان لاتا - پالیسی اور چیز ہے عقل اور چیز ہے دیکھئے حق تعالی عورتوں کے متعلق فرماتے ہیں ان کید کن عظیم ان کے مکر کو بڑا فرمایا کہ اور حدیث میں ان کو ناقص العقل فرماگیا تو چالاکی کو عقل سے کیا واسطہ - اصطلاحی بے خبری یعنی بے فکری ( ملفوظ 156 ) ایک صاحب کی غلطی پر پھر ا س غلطی اس معزرت پر کہ وہ قاعدہ کی خبر نہ تھی مواخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ ایسے ہی تو بے خبر ہو کر بے خبری کا لفظ یاد کر لیا ایسی موٹی باتوں کی خبر نہیں البتہ اصلاحی بے خبری کا دعوی صیحح ہوسکتا ہے جس کے معنی ہیں بے فکری ورنہ مقدمات کی بھی خبر نتیجہ کی بھی خبرسب خبر ہے مگر غلطی اس لئے ہوتی ہے کہ تم غریبوں کی نسبت یوں سمجھتے ہیں کہ اللہ والے جو ہوتے ہیں ان کو حس نہیں رہتی - بے حس ہوجاتے ہیں حالانکہ خود بے حس ہوتے ہیں اس لئے اوروں کو بھی بے حس خیال کرتے ہیں ہم لوگوں کے متعلق پہ سمجھتے ہیں کہ ان کو نہ کسی چیز سے تکلیف ہوتی ہے نہ ان کو ادراک ہوتا ہےنہ اذیت پہنچتی ہے حاصل یہ کہ بت ہیں چاہے کوئی چار جوتے لگا جائے تب غریب کو حس نہیں اورچاہے کوئی چڑاہا واچڑہا جائے تب حس نہیں خلاصہ یہ کہ اللہ والوں کو بت سمجھتے ہیں اور سمجھنے کا بھی کیا قصور ہے خود مشائخ ہی بے حس ہوگئے دکان گرم ہورہی ہے چہار طرف پروانے جمع ہیں بیچ میں شمع رکھی ہے مشخیت کی شان ظاہر ہورہی ہے شیخ صاحب کو اس پر خط ہورہا ہے اور زیادہ اس وقت ایسے ہی ہیں جو محض دکان چمکان کی وجہ سے اور خط غرض سے لوگوں کے اجتماع کو پسند کرتے ہیں اور اس طمع میں لوگوں کی سبب بد تمیزیاں برداشت کرتے ہیں مگر مجھ کو تو ان باتوں سے سخت نفرت ہے نہ اپنے بزرگوں کا یہ طرز دیکھا نہ اپنے کو یہ پسند اپنے بزرگوں کی بے حد سادہ زندگی دیکھی اس لئے یہ نئی نئی بات بری معلوم ہوتی ہیں -