ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہے ) اور شدائد ناگواری پر فرماتے ہیں - گر بہر زخمے تو پر کینہ شوی پس کجابے صیقل آئینہ شوی اس کے عاشق کی تو یہ حالت ہونی چاہئے کہ عاشق بدنام کو پروائے ننگ ونام کیا اور جو خود ناکام ہو اس کو کسی سے کام کیا اور خود عشق ہی ایسی چیز ہے کہ وہ سوائے محبوب کے اور کسی کوچھوڑ تا ہیں نہیں سب کو فنا کردیتا ہے جیسا مولان فرماتے ہیں - عشق آن شعلہ است کو چون برفروخت ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت گلزار ابراہیم میں اسی کا ترجمہ کیا ہے - عشق کی آتش ہے ایسی بدلا بلا دے سوا معشوق کے سب کو جلا خیر القرون میں دو صورتیں ( ملفوظ 190 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ اگر اجازت ہو تو آج کل لوگوں نے حکومت کے مقابلہ تدابیر اختیار کر رکھی ہیں اس کے متعلق کچھ سوال کروں فرمایا اجازت ہے خدا نخواستہ مجھ کو حکم ظاہر کرنے سے اعراض تھوڑا ہی ہے ہاں یہ ضرور چاہتا ہوں کہ سلیقہ اور تمیز سے سوال کیا جائے مگر تہزیب کی رعایت ہو میں تو اپنے کو اہل علم کاخادم سمجھتا ہوں خصوصی جب کہ علمی افادہ استفادہ سے تو اس سے کیا انکار ہوسکتا ہے عرکیا کہ جتنے مقابلہ کے لئے جاتے ہیں اور گرفتار ہوتے ہیں خاموش مقابلہ کرتے ہیں اگر حکومت کی طرف سے تشدد بھی ہو تب بھی جواب نہیں جاتا ان صورتوں کے متلعق شرعی حکم کیا ہے عقلی دوہی احتمال ہیں یا تو مقابلہ کی قوت ہے یا قوت نہیں اگر قوت ہے تو گرفتار ہونے کے کیا معنی مقابلہ کرنا چاہئے اور جب مقابلہ نہیں کرسکتے تو یہ صورت عدم قوت کی ہے جیسا کہ ظاہر ہے تو عدم قوت کی حالت میں قآصدا ایسی صورت اختیار کرنے کی کہ خود ضرب وحبس میں مبتلا ہو شریعت اجازت نہیں دیتی بکلہ بجائے ایسے مخترع مقابلہ کے مکارہ ( ناگوارامور ) پر صبر سے کام لینا چاہئے خلاصہ یہ کہ اگر قوت ہے مقابلہ کرو اگر قوت نہیں صبر کرو ان دوصورتوں کے علاوہ تیسری کوئی