ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
لاکھوں بی اے بیروزگار ہیں ( ملفوظ 266) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اجکل لوگ انگریزی کے بہت دلدادہ تھے اور سمجھتے تھے کہ بدون انگیریزی حاصل کئے روٹیاں ملنا مشکل ہے اب ہزاروں لاکھوں بی اے ایف اے جوتیں چٹخاتے پھرتے ہیں کوئی دھلیے کو بھی نہیں پوچھتا - اکثر انگریزی خوانوں کے پاس خطوط آتے ہیں جن میں پریشانیاں لکھی ہوتی ہیں - علم دین اور علم دنیا کا اگر تقابل کیا جائے تب معلوم ہو کہ دنیا بھی دین بھی ہی میں سہولت سے ملتی ہے دیکھئے علم دنیا کا تو نصاب خاص ہے اس کے قبل محض ناکارہ جس سے دنیا بھی نہیں ملتی اور علم دین کا کوئی نصاب نہیں وہ قلیل بھی دنیا ملنے کے لئے کار آمد ہے سکیھئے ادنی درجہ تعلیم دین کا ازان ہے جو پانچ منٹ میں یاد ہوسکتی ہے اور پھر ساری عمر خود اپنی اور اپنے کنبہ کی گزر کے لئے کافی ہے یہ شخص کسی گاؤں یا قصبہ میں جاکر پہنچے اور کسی خالی مسجد میں وقت پر ازان دینا شروع کردے کسی سے نہ کچھ کہے نہ سنے دوچار روز میں بستی والوں یا محلہ داروں کو خود رحم آیئگا کہ بھائی بیچارے نیک آدمی معلوم ہوتے ہیں انہیں کو مسجد میں رکھ لو لیجئے ہوگیا تقرر اور اگر کچھ ان کو زراسی بھی عقل ہے تو سارا گاؤن اطاعت کرنے لگے گا اور کوئی کام بدون میانجی سے پوچھے نہ کریں گے چلو اچھی خاصی حکومت بھی ہاتھ میں آگئی - مہزب یا معزب ( ملفوظ 267 ) ایک صاحب کے سوال جوان میں فرمایا کہ جی ہاں اس انگریزی تعلیم یافتہ طبقے میں اکثر تہزیب کا نام ونشان نہیں ہوتا اس تعلیم کا اثر ہی یہ ہے جبکہ اسکے ساتھ علم دین نہ ہو یا کسی اللہ والے کی صحبت میسر نہ ہوئی ہو - ایک صاحب ولایت سے بیر سٹر پاس کر کے آئے تاریخ آمد سے اطلاع دی بعض احباب اسٹشین پر پہنچے باپ بھی بیچارے پدری شفقت کے جوش میں اسٹیشن پر پہنچ گئے جس وقت گاڑی اسٹیشن پر پہنچی اور صاحب بہادر گاڑی اترے تو باپ سے مصافحہ کرنے میں کہتا ہے کہ ول بڈھا تم اچھا ہے باپ نے اس وقت گالیاں دین اور واپس آگئے تہزیب کی یہ حالت ہوتی ہے جس پر نازاں ہیں کہ ہم مہزب ہیں مہزب تو خاک نہیں ہاں معزب ہیں اور معزب بھی