ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 201 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل متانت جس کا نام ہے یہ کبر سے ناشی ہے اس کا دنیا ہی میں بڑا سخت عزاب آدمی کو ہوتا ہے ہر وقت اسی فکر میں رہتا ہے کہ اس سے لوگ غیر معتقد نہ ہوجایئں اس کی بزرگی بے رونق نہ ہوجائے الحمد اللہ اپنے بزرگوں کو دیکھا ہے قطعا وہاں سے اس کا مان نہ تھا بلکہ ان بزرگوں کے بعد پانی پت میں مولوی غوث علی شاہ صاحب بھی غنیمت تھے گو بعض امور میں اپنے بزرگوں کے مسلک پر نہ تھے نہایت سادہ اور بے تکلف تھے کچھ شریر لوگوں نے جمع ہو کر ایک کسی عورت کو بہکایا کہ جب مولوی صاحب کے پاس بہت مجمع ہو اس وقت ایک مرغ لیجانا اور جاکر کہنا کہ مولوی صاحب اس کو حلال کردووہ شرمندہ ہوں گے اور بعضوں کو یہ شبہ تعلق کا ہوکائے گا چنانچہ اس عورت نے اسی طرح ایک مرغ لیججا کر کہا کہ حضرت اس کو حلال کرو اس وقت برا مجمع تھا مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ کہیں اور جاو میں نے توساری عمر کبھی نہ حلال کیا نہ حرام کیا یہ اشارہ تھا نکاح نہ کرنے کی طرف وہ عورت بڑی شرمندہ ہوئی اور چلتی بنی ایک شخص مولوی صاحب موصوف کے پاس دس روپیہ لے کر آیا کہا کہ بھائی نے یہ روپیہ بیجھے ہیں اور رسید لینے کو لکھا ہے فرمایا کہ بھائی رشوت کی رسید نہیں ہواکرتی اس شخص نے کہا کہ حضرت نے اس کو رشوت کیسے فرمایا - فرمایا کہ میاں رشوت تو ہےہی یوں کون دیتا ہے سمجھتے ہیں کہ یمارے متعلق کچھ اللہ میاں سے کہہ دیں گے پس تم جہسے سرشتہ دار کودیتے ہو اسی طرح ہم کو بھی دیتے ہو سو یہ رشوت ہو تو ہوئی غرض مخدومانہ مدعیانہ باتیں نہ تھیں - علم تو خدا نے مسلمانوں ہی کو دیا ہے ( ملفوظ 202 ) ایک سلسلی گفتگو میں فرمایا کہ علم تو خدا نے مسلمانوں ہی کو دیا ہے یہ دولت نہ ہندوؤن کو نصیب نہ اہل یورپ کو - میں ایک مرتبہ بھوپال گیا انگریزی خواں لڑکوں کے اصرار پر میں کالج میں بیان کیا - ایک مرتبہ بڑی بڑی ڈگریاں ولایت سے حاصل کر کے آٰا تھا وہ اس وقت کالج میں پرنسپل تھا وہ وعظ میں شریک ہوا بعد ختم وعظ لوگوں سے کہا کہ میں نے ولایت میں بڑے بڑے لیکچراروں کو دیکھا کو نوٹ لکھ کاتے ہیں مگر پھر بھی اس شان اور اس ربط اور ایسے دلائل کے ساتھ تقریر کرتے نہیں جیسا اس