ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
دیتے - اس کا جواب یہ کہ بشر میں رکھنا اور فرشتوں میں نہ رکھنا یہ حکمت ہے جس پر کوئی اعتراض ہی نہیں کرسکتا خلاصہ یہ کہ فرشتہ جیسا فرشتہ ہے ویسا ہی رہے اور آدمی جیسا آدمی ہے ویسا ہی رہے اس وقت یہ تفاوت ہوگا جس کا منشا اختلاف استعداد ہے جسکو مختلف محل میں مختلف پیدا کرنا حکمت ہے ایک بدعقیدہ صوفی نے اس سوال کے جوان میں یہ غضب کیا ہے اور اس کو لکھ بھی دیا ہے اور وہ رسالہ چحپ بھی گیا یہاں مدرسہ میں ہے یہ لکھا ہے کہ وہ استعداد غیر مخلوق اور قدیم اور مقتضادات ممکن کا ہے اس واسطے یہ سوال ہی نہیں ہوسکتا ہے اللہ ایک میں استعداد رکھی اور ایک میں نہیں رکھی اس شخص نے اپنے زعم میں خدا تعالی کو اعتراض سے بچایا جائے مگر بیچارہ خود ہی نہیں سمجھا اب ایک سوال اور رہا وہ یہ کہ جب فرشتوں آدم علیہ السلام کے اخبار سے بھی نہیں سمجھا اب ایک سوال اور رہا یہ کہ جب فرشتے آدم علیہ السلام کے اخبار بھی نہیں سمجھے تو فرشتوں کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ آدم علیہ السلام کو یہ علم حاصل ہے اس کو جواب یہ ہے کہ تقریر کی قوت سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ کہہ رہا گو اس تقریر کو کوئی نہ سمجھے یہ ایسا ہے کہ جیسے اقلیدس کا ماہر کی شکل بیان کرے تو اس کو سمجھے گا تو وہی جو پہلے سے مبادی سے باخبر ہے اور جومبادی ہی سے بے خبر ہے وہ سمجھے گا تو نہیں مگر اتنا سمجھ لے گا کہ یہ سمجھ کر کہہ رہا ہے آگے اس میںقصور سمجھنے وا لے کا کہ نہیں سمجھا - '' التشرف '' کی سلطان ابن سعود نے موافقت کی ( ملفوظ 234) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے ایک حج کو گئے تھے انہوں نے سلطان ابن سعود کے سامنے میرا ایک رسالہ '' اتشرف '' اس کو پیش کیا سلطان ابن سعود نے رسالہ کو دیکھ کر کہا '' ھذایوفقنا '' سو اگر اس رنگ کا تصوف پیش کیا جائے تو نہ نجدی کوئی انکار کرسکتا ہے اور نہ وجدی اور نہ کوئی ـ - - - - - - البتہ ہندوستان کے بعضے غیر مقلد شاید پھر بھی انکار کریں - کتب طب ، طبیب کے لئے لکھی گئی ہیں ( ملفوظ 235 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کیا خواب میں صورت شیخ میں شیطان نہیں آسکتا فرمایا کہ حدیث میں تو ہے نہیں مگر بعض صوفیہ کا قول ہے شیخ کی صورت میں نہیں آتا - اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ چونکہ فنافی الرسول ہوتا ہے شاید