ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ہے - ام کے دربار میں تو عاجزی ، عبدیت ، انکساری ، بندگی ، تواضع ، خضوع - یہ چیزیں پسند ہیں - عطا حق کا استحقاق سمجھنا زوال کاسبب ہے ( ملفوظ 372 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب تک نعمت خداوندی کی عطا ء سمجھ کر استعمال کرتا رہیگا کبھی زوال نہ ہوگا اور جب اپنا استحقاق سمجھے گا چونکہ اس عطاء کی بیقدری ہوگئی اس لئے زوال اس کے ساتھ ساتھ ہوگا جو بڑے خوف کی بات ہے - ایک حدیث کا مفہوم ( ملفوظ 373 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت من قال لا الہ الا اللہ دخل الجنۃ میں اتنا ہی کلمہ مراد یا پوری مع محمد رسول اللہ کے - فرمایا کہ پورا کلمہ مراد ہے اور یہ فرمانا ایسا ہے جیسے یہ کہا جائے کہ یسین پڑھ لو توکل سورہ یسین مراد ہوگئی - بعض لوگوں کو اس مسئلہ میں بڑا دھوکا ہوا ہے وہ یہ سمجھتے ہیں نجات کے لئے صرف توحید کافی ہے اگرچہ رسالت کا منکر بھی ہو وہ اس سے شاید اپنے دعوے کی تائید کریں کہ من قال لا الہ الا اللہ دخل الجنۃ حالانکہ قواعد سے یہاں پورا کلمہ مراد ہے ایک جواب تویہ ہے اور میں نے اس کا ایک اور بھی جواب دیا ہے وہ یہ کہ جورسالت کا منکر ہے وہ کبھی موحد اور لا الہ اللہ کا معتقد نہیں سکتا اس لئے انکار رسالت سے وہ خدا تعالیٰ کی ایک صفت کمال کا منکر ہے یعنی صدق کا اس نے خدا کو جھوٹا سمجھا کیونکہ حق تعالیٰ کلام پاک میں فرماتے ہیں محمد رسول اللہ اور وہ اس کی تکزیب کرتا ہے توحید کہاں رہی جس کے معنی ہیں اللہ تعالیٰ کو ذات وصفات میں یکتا مانتا میں نے ایک ایسے ہی اعتقاد والے کو اس کی دلیل کے جواب کے لئے دس برس کی مہلت دی تھی - 9 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ واقعات تحریک خلافت