ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کار پاکاں راقیاس از خود مگیر گرچہ ماند درشتن شیر وشیر سرسید نے ہندوستان میں نچریت کی بنیاد ڈالی ( ملفوظ 166) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ زیادہ تر سرسید ہی نے ہندوستان میں نیچریت کی بنیاد ڈالی تھی گو اس سے پہلے بھی اس خیال کے لوگ تھے مگر بہت کم اس وقت یہ بات نہ تھی جو کالج علی گڑھ کی بنیاد پڑنے کے بعد پیدا ہوگئی اور اس وقت یہ علماء ہی پر الزام تھ اکہ سر سید کے اس فعل کو بری نظروں سے دیکھتے ہیں اور ترقی کے مانع ہیںمگر اس تحریک خلافت کے بعد خود وہاں ہی کے تعلیم یافتہ جو آج کل بڑے لیڈر اور عقلاء کہلاتے ہیں - ان سب نے یہ تسلیم کرلیا کہ یہ انگریزیت اور دہریت اور نیچریت اس علی گرھ کالج کی بدولت ہندوستان میں پھیلی ہے اسی کی بدولت لوگوں کے یدن وایمان برباد ہوئے اور اس وقت کہا گیا جب کہ وہان پر ایک جلسہ قرار پایا تھا اور یہ اس میں حضرت مولانا دیوبندی رحمتہ اللہ علیہ بھی مدعو کیا گیا ان مہر بانوں نے اپنے اغراض دینوی کی وجہ سے حالت مرضن میں بھی حضرت مولانا کو آرام نہیں کرنے دیا حکومت اور جاہ کا ایسا بھوت گردن پر سوار ہوا تھا اسی زمانہ میں بعضے ثقہ صورت حضرات کے نام سے بعضے مضامین حضرت مولانا کی طرف نسبت کر کے شائع کئے گئے تھے جس کی مولانا کو بھی خبر نہیں اوپر ہی اوپر گہڑ مڑ کر حضرت کی طرف منسوب کر کے شائع کردیا گیا جس کے جعلی ہونے کا اسی جماعت کے بعض حضرت نے بعد میں اقرار کیا ( ملاحظہ اشرف لسوائخ باب بست وچہارم کا مضمون سادس ) یہ دیانت اور تدوین ہے پھر اسپردوسروں پر الزام تھا کہ یہ دشمن اسلام ہیں قوم فروش ہیں - سی - آئی - ڈی سے تنخواہ پانے والے ہیں فاسق فاجر ہیں ان لا قتل تک جائز ہے ان کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز ہو بعض نے تو یہاں تک کہا اگر ہم کوکامیابی ہوگئی اور حکومت مل گئی تو یہ جتنے لوگ تحریک سے علحیدہ ہیں ان کو ہندوستان سے نکال کر باہر کریں گے اور ٹکٹ دلوا کر جہاز میں سوار کر کے کہہ دیں گے کہ انگریزوں کیساتھ لندن میں جاکر آباد ہو یہ خدائی کے دعویٰ تھے اچھی خاصی فرعونیت دماغوں میں سمائی ہوئی تھی - ملازمتوں کو حرام کہا بدیشی کپڑے کو ناجائز قرار دیا اب سب استعمال کررہے ہیں وہ سور کی چربی اور گائے کی چربی