ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
ڈالدیں کسی کافر ہاتھ ان پر شہید ہوگئے اور کہٹ سے پلکر جھپکتے میں جنت میں جا کہڑے ہوئے یہ تھا وہ راز جس کو کوئی نہ سمجھتا تھا ان خاصب کی قوت ایمانیہ دیکھئے کہ باوجود اسقدر موانع کے ایمان کتنا قوی تھا - اس ہی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ معاصی سے نفرت کودو مگر عاصی سے نفرت نہ کرو کبھی ایک سیکنڈ اور منٹ میں کچھ سے کچھ ہوجاتا ہے - اھل اللہ کا شعار عدل اور اعتدال ہوتا ہے ( ملفوظ 358 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل اللہ اور خان صاحب حق ادب کے پتلے ہوتے ہیں ہر چیز کو اس کی حد پر رکھتے ہیں اور اس کے حقوق کو ادا کرتے ہیں عدل اور اعتدال ان کا خاس شعار ہوتا ہے بالکل اس کے مصداق ہوتے ہیں جیسا کہ روایات میں آیا ہے خیرلا مور اوسطھا ہمارے حضرت حاجی صاحب سے سب خدمت لیتے تھے مگر عالم اور سید اور بوڑھے سے خدمت نہ لیتے تھے ان صفات کا خاص ادب فرماتے تھے ہر چیز کے لئے ان کے یہاں میزان عدل ہوتی ہے حضرت مالانا شاہ عبد العزیز صاحب قدس سرہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ حضرت عالم افضل ہے یاسید فرمایا کہ ایک بات تو ہم جانتے ہیں کہ ایک جاہل سید ہم کو لاکر دو دس سال کے بعد عالم بنا کر تم کو دیدیں گے اور ہم تم کو ایک غیر سید دیتے ہیں تم بیس برس میں اس کو سید تو بنادینا - اتنا فرق تو ہم کو معلوم ہے عجیب جواب ہے نہ سید کی بے ادبی ہوئی نہ عالم کی شاہ صاحب کے اکثر ایسے ہی جواب ہوتے تھے - حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی عمر ( ملفوظ 359 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت حاجی صاحب کی عمر کس قدر ہوئی فرمایا کہ غالبا چور اسی سال کی حضرت قوی پہلے ہی سے کمزور تھے - اور بہت پتلے دبلے تھے پھر ایک سوال پر فرمایا کہ میری پیدائش 1280 ھ کی ہے یعنی غدر سے سات برس بعد کی اور میاں جی صاحب قدس سرہ کی وفات غدر سے پہلے ھی ہوچکی تھی میں نے حضرت میاں جی صاحب قدس سرہ کو نہیں دیکھا سوال یہ تھا کہ آپ نے میاں جی