ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
27 ربیع الاول 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم سہ شنبہ ( حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ کی دعاؤں کی برکات ( ملفوظ 222) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ حق تعالی کا فضل ہے کہ ضرورت کی چیز وقت پر قلب میں ڈال دیتے ہیں یہ سب حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی دعاؤں کی برکت ہے ورنہ مجھ کو علم تو کچھ ہے نہیں کانپور میں جس مدرسہ میں میں تھا یہ مدرسہ جامع مسجد میں تھا جامع العلوم اس کا نام تھا جب اول مقرر ہوا ہوں اس وقت عمر بھی اتنی تھوڑی تھی کہ اکثر بڑی عمر کے طلباء مجھ سے پڑھتے ہوئے بوجہ کم عمری کے جھحجھکتے تھے اس زمانہ میں ایک معاملہ طلاق اور نفقہ کا عدالت میں کئی سال ُپڑا ہوا تھا اس کے متعلق نتقیحات تھیں انگریز جنٹ کے یہاں مقدمہ تھا اسکے متعلق عدالت میں ایک فتویٰ بھی داخل ہوا تھا جس پر بہت سے علماء کے دستخط تھے اور میرے بھی دستخط تھے اس نے فتوی دیکھ کرفریقین سے کہا کہ اتنے زمانہ سے یہ معاملہ عدالت میں ہے اور یہ شرعی معاملہ ہے لہزا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ تم اس مسئلہ کا فیصلہ فتویٰ کے موافق کرا لو اور صورت اس کی اس انگریز حاکم یہ تجویز کی کہ جس عالم پر طرفین راضی ہوجائیں اور فتویٰ تسلیم کرلیں ان کا بیان عدالت میں ہوجائے اور اسی کے مطابق عدالت سے حکم نافذ کردیا جائے دونوں فریق اس پر رضامند ہوگئے رہا یہ کہ وہ کون ایسا عالم ہے جس پر دونوں فریق متفق اور رضا مند ہوں تو فتوی ٰ والے علماء دونوں فریق کو سنائے گئے اب کسی مفتی پر تو ایک فریق رضامند ہوا اور دوسرا نہیں ہوا اور کسی پر دوسرا رخامند ہوا پہلا نہیں ہوا میں بھی اس وقت کان پوری ہی میں تھا میری عمر اس وقت بہت کم تھی میرا نام بھی لیاگیا تو دونوں فریق میرے نام پر متفق ہوگئے حاکم نے میرے نام سمن جاری کردیا - تاریخ مقررہ پر عدالت میں گیا واقعہ کا گواہ نہ تھا صرف مسائل کی تحقیق مقصود تھی - جس وقت احاطہ کچری مین پہنچا تمام وکلاء بیر سٹر جمع ہوگئے اور دریافت کیا کہ آپ کہاں درخواست کنندہ فریق کے وکیل صاحب بھی اس وقت کچہری مین موجود تھے - میں نے انکی طرف اشارہ کر کے کہا کہ ان حضرات کی عنایت ہے سب نے ملکر اس امر کی کوشش کی کہ میری شہادت نہ ہو ان وکیل کو تمام مجمع نے مجبور