ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
اس کا ہر شخص کو اہتمام رکھنا چاہئے - اہل اللہ کلام میں ایک خاص شوکت ( ملفوظ 251 ) ایک سلسلہ گتفگو میں فرمایا کہ بزرگوں کے کلام ایک خاص شوکت ہوتی ہے انبیاء علیھم السلام کی شان تو بہت ہی رفیع ہے مگر ان حضرات اہل اللہ کے کلام میں ابھی ایک عجیب کیفیت ہوتی ہے جو کسی اور کے کلام میں نہیں ہوتی چنانچہ خود ان کے کلام کے رنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرات نے کبھی پالیسی وغیرہ سے کام نہیں لیا یہی وجہ ہے اسکا بہت جلد اثر ہوتا ہے اب نقال لوگ چاہتے ہیں کہ نرے لیکچروں اور وعظوں سے مسلمانوں کی حالت سنبھال لیں یہ کیسے ممکن ہے بدون خلوص اور عمل کے کلام میں بہت برکت اور اثر کا ہونا عادۃ محال ہے بدون اخلاص اور قول کو عملی جامہ پہنائے کچھ نہیں ہوسکتا سو اس کی طرف کسی کو بھی التفات نہیں محض زبانی عملدر آمد ہورہا ہے بلکہ الفاظ بھی ان کے پاس گنے چنے ہی ہیں بس ان کو ہی رٹے رہتے ہیں معنے سے وہ بھی عاری - الفاظ پر ایک واقعہ یاد آیا اتفاق سے ایک مولوی صاحب کی ملاقات ایک انگریز سے ہوئی اس زنگریز نے کہا کہ گنگ - مولوی صاحب نے کہا سنگ قافیہ ملادیا جن صاحب کی معرفت اس انگریز نے ملاقات کی کوشش کی تھی ان سے مولوی صاحب نے کہا کہ کیا واہیات آدمی سے ملاقات کرائی جس نے ایک مغو حرکت کی انہوں نے وہ تو آپ کی تعریف کرتا تھا کہ مولوی صاحب بہت بڑے عالم ہے ہم نے پوچھا کہ گنگ دریاں کہاں سے نکلا ہے اس نے کہا کہ پہاڑوں سے - سنگ کے معنی سمجھا بس اسی رنگ کے ان لوگوں علوم ہیں جن پر ان کو ناز ہے پھر اس پر دعوی قرآن وحدیث کے سمجنھے کا - حضرات انبیاء علیھم السلام میں اصالتہ اور ان کے ورثہ میں وراثتا یہی بات تھی کہ علم بھی کامل تھا اور عقل بھی اور پھر اس پر کام اللہ کے واسطے ہوتا تھا خلوص سے ہوتا تھا تو یہ چیزیں اپنے اندر پیدا کرو - عین غلطی کی تنبیہ کے وقت خوف کا غلبہ ( ملفوظ 252 ) ایک صاب غلطی پر موخزہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ عین غلطی پر تنبیہ اور مواخزہ کرنے کی حالت میں بھی مجھ پر خود ایک خوف کا غلبہ ہوتا ہے کہ میرے افعال بھی