ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 362 ) فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا لکھا ہے کہ مین حزب البحر کی اجازت اسوقت خوشنودی حق کے لئے میں نے لکھا ہے کہ جس وقت حزب البحر نہ تھی اسوقت خوشندوی حق کا کیا طریقہ تھا - اس پر فرمایا کہ قرآن شریف وحدیث کو لوگ چھوڑ کر ان چیزوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ہاں اگر پر چیز اپنے درجہ پر رہے تو برکات کا کس کو انکار ہے - حجت صرف احکام شرعیہ ہیں ( ملفوظ 363 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل لوگوں کوکوئی بات ہاتھ لگ جائے اسکو بیٹھے ہوئے کہرل کئے جائیں یہ سب آخرت سے بیفکری کی باتیں ہیں اگر آخرت کی فکر ہوتو کبھی انسان عبث اور فضول میں نہیں پڑدسکتا اور پڑنا تو بڑی چیز ہے اس کو آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا - گنگو سے ایک صاحب کا خط آیا تھا اس میں تقریبا سولہ سوال تھے لکھا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم حببہ والوں کو گھر بلاتے ہو یہ ( حببہ والے جلال آباد کے رہنے والے ہیں ) زیارت کراتے ہو زیارت کے وقت بے ہوش بھی ہوگئے تھے میں نے لکھ دیا کہ ہم سے مسئل شرعی پوچھو ہمارے افعال کی تحقیق کیوں کرتے ہو اگر میں ایسا کرتا بھی ہوں تو میرا فعل کوئی حجت نہیں صرف احکام شرعیہ ہیں خواہ مخواہ میتے پیچھے پڑگئے اول تو یہی غلط ہے کہ میں بلاتا ہوں میں نے کبھی بھی آج تک نہیں بلایا اور نہ زیارت کیوقت بہیوش ہوا اگر کوئی قصہ والا بلا لیتا ہے تو گھر والوں کی ہیں ہی سب ہی بستی والے خدمت کرتے ہیں اگر میں بھی کھانا کھلادیا تو اس میں کونسا جرم ہے اب رہا حببہ کے ادب کے متلعق سو اس کے لئے یقین شرط نہیں احتمال بھی کافی ہے جیسے مختلف فیہ سید کی کویہ عزت یا حترام کرے گو اس کی سیادت کی سند صیحح اور قوی نہ ہو تو تب بھی کیا گناہ ہے بلکہ اقرب الی الا احتیاط ہے اور وہ احترام بھی محض حضور کے ساتھ نسبت ہونے کی وجہ سے کیا جاتا ہے یہی یہاں بھی سمجھ لیاجائے - خاصان حق کی صحبت بڑی چیز ہے ( ملفوظ 364 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب حق تعالیٰ کسی کو اپنا بناتے ہیں اس کے