ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 373 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس تحریک خلافت مین اگر مسلمانوں کی جماعت الگ ہوتی تو انکی لغزشوں سے یہ سمجھ کر چشم پوشی بھی کی جاسکتی کہ مقصود تو دین ہے خیر کوئی خفیف سی لغزش بھی ہوگئی مگر اب تو ہندؤں کیساتھ ان کی اغراض خلاف شرح ہیں مقصود دین نہیں محض یعنی صرف حکومت جاہ عزت اور مال کی طلب ہے تو ایسی حکومت تو فرعون نے بھی شداد نے بھی نمرود نے بھی قارون نے بھی کی تھی ان کی ہی حکومت کو کیوں مردود سمجھتے ہو صرف اسی وجہ سے نوکر حدود دینیہ سے گزر کر کی تھی سو تم بھی ایسی ہی حکومت کے طالب ہو جس میں نہ احکام کی پرا نہ حدود شرعیہ کی رعایت تو دونوں میں فرق کیا ہوا اور پھر اس حالت میں شرکت نہ کرنے والوں پر سم قسم کے فتوے لگائے جاتے ہیں استقبال اور جلوس اور جلسوں کے اندر جے کے نعرے لگاتے ہیں کوکفار کے شعار مین سے ہے - ایک صاحب نے اس معنی بیان کئے کہ جے بمعنی فتح کے ہے اس میں کیا حرج ہے مگر یہاں معنیٰ سے بحث ہے یا یہ بات دیکھنے کی ہے کہ کفار اسکو کس موقع پر کہتے اور پکارتے ہیں سبکو معلوم ہے کہ عبادت غیر اللہ کے موقع پر پکارتے ہیں چنانچہ گہنگار پرسے گزرتے وقت جے پکارتے ہیں سوا سکی حقیقت عرفیہ شعار کفر ہے حقیقت لغویہ کا اعتبار نہیں جس طرح ''زنار '' کی حقیقت لغویہ کیا ہے ایک تاکہ اور قشعہ کی حقیقت لغویہ کیا ہے ایک رنگ مگر عادۃ عرفا شعار کفر ہے اس لئے احکام شرعیہ میں عالامات کفر سے سمجھے جائیں گے اسی سلسلہ میں اس کا ذکر ہوا کہ بعضے لوگ ان حقائق کو سمجھتے نہیں اور بد اعتقاد ہوجاتے ہیں اسی کے متعلق ایک صاحب کے سوال کے جواب مین فرمایا کہ احموقں کا توکل جانا ہی مناسب ہے باقی جو شخص حقیقت کو سمجھ کر حق کو قبول کرے اس سے مجھ کو اس حیثیت سے تو خوشی ہوتی ہے کہ ایک شخص پر آگیا - باقی اس حیثیت سے ذرہ برابر بھی خوشی نہیں ہوتی کہ ہماری جماعت بڑھ ہی اسی سلسلہ میں اس کا ذکر آگیا کہ بعضے بد اعتقاد ضر رسانی کی فکر میں بھی ہوجاتے ہیں - اس پر ایک وقعہ بیان فرمایا کہ ایک روز ایک ہندوراجپوت پرانی عمر کا آدمی یہیں کا رہنے والا مجھ کو جنگل میں مل گیا کہنے لگا کہ کچھ خبر بھی ہے تمہارے لئے کیا کیا تجویزیں ہو رہی ہیں تم اکیلے مت پھرا کرو - میں نے کہا کہ ہاں مجھ کو اس کی بھی خبر ہے اور اس ساتھ اور بات کی بھی خبر ہے جس کی تم کو خبر نہیں کہنے لگا وہ کیا ہے میں نے کہا کہ وہ یہ