472
" مثبت " ہیں انہیں کو فضائل اخلاق کہا جاتا ہے ، جو مذموم ہیں اور جن سے اجتناب شریعت کا منشاء ومقصود ہے ، وہ " منفی " ہیں اور رذائل اخلاق کہلاتے ہیں صدق و راستی ، رحم دلی ، حلم و بردباری عفو و درگذر ، غیرت و حیا ، سخاوت و سیرچشمی ، تواضع و فروتنی ، ایثار و قربانی ، شجاعت و بہادری ، دیانت و امانت ، عفت و پاکدامنی ، قناعت و استغناء ، شیرین کلامی ، ایفاء عہد ، احسان و اداء حقوق ، بڑوں کا احترام چھوٹوں پر شفقت و محبت یہ فضائل اخلاق ہیں اور یہ بہر صورت واجب العمل ہیں ان کے مقابلے میں جھوٹ ، بہتان تراشی ، ظلم ، غیظ و غضب ، بے شرمی ، بخل ، کبر و ترفع ، خود غرضی ، بزدلی ، خیانت ، بے عفتی ، حرص و لالچ ، تلخ کلامی ، بد عہدی ، حق تلفی ، غیبت و بدگمانی ، بہتان ، بڑوں کی بے توقیری اور چھوٹوں کے ساتھ بد سلوکی وغیرہ مذموم و ناپسندیدہ اوصاف ہیں ، اور ان سے اجتناب ضروری ہے ۔
لیکن اگر غور کیا جاۓ تو تمام فضائِل اخلاق کی جڑ صدق و سچائی ہے اور تمام رذائل کی جڑ جھوٹ اور غیبت ہے جھوٹ اور غیبت جہاں گناہ ہے وہیں بعض صورتوں میں ایک ضرورت بن جاتا ہے اور ایسے موقعہ پر دائرہ جواز آجاتا ہے ، اسی لئے فقہاء نے بھی باب اخلاق کے ان دو رذائل پر بحث کی ہے اور میں بھی ان فقہاء کہ اقتداء میں رذائل و اخلاق کے دونوں پہلوؤں پر کچھ عرض کرتا ہوں ۔
غیبت کب حرام اور کب حلال ہے ؟
غیبت کبیرہ گناہوں میں سے ہے ۔ قرآن مجید نے نہ صرف غیبت