بالاجماع ۔۔۔۔۔ فلایملک احدہما الفسخ قبل تمام السنۃ من غیر عذر (۱)
کے بدلہ ایک درہم تو بالاتفاق جائز ہے ، اور فریقین میں کوئی ایک سال کی تکمیل تک بلاعذر اس معاملہ کو توڑ نہیں سکتے ۔
ہاں اگر کوئی عذر پیش آئے تو یک طرفہ اقدام کیا جاسکتا ہے ، مثلا ملازم کی غیر قانونی اور مجرمانہ حرکتوں پر حکومت معزول کرسکتی ہے اور ملازم اپنی ناسازی صحت وغیرہ کی بنا پر کام چھوڑ دینا چاہے تو چھوڑ سکتا ہے ۔ یہ حکم جس طرح سرکاری محکموں کا ہے ایسے ہی پرائیوٹ اداروں کا ہے ۔
مکان اور سواری کا اجارہ
شریعت میں جس طرح انسان سے اجرت پر کام لینا جائز ہے اسی طرح دوکان ، مکان وغیرہ کو بھی اجرت پر لینا درست ہے اور خود حدیث سے ثابت ہے (۲) شریعت کے عام اصول اور اجارہ کے عمومی قواعد کے مطابق مکان کے کرایہ پر لینے کے لئے بھی ضروری ہے کہ کرایہ کی مقدار اور مدت متعین کردی جائے ، وہ اس میں کیا کرے گا ، رہائش اختیار کرے گا یا کوئی دوسرا کام کرے گا اس کی تعیین ضرورنہیں ، ہاں اگر مکان کو کسی ایسے غیر معمولی کام کے لئے استعمال کریں جس سے مکان کے تحفظ کو نقصان پہنچ سکتا ہو تو اس کی صراحت کردینی ہوگی جیسے دھوبی ، لوہار ، آٹا پیسنے والی مشین ، اس طرح کے کاموں کا ارادہ ہو تو پھر ضروری ہے کہ اس کی وضاحت کردے ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) فتاوی عالمگیری ۳؍۵۰۸
(۲) دیکھئے مجمع الزوائد ۴؍۱۱۱ ، باب فی اجارۃ المکان المبارک
(۳) البحرالرائق ۸؍۹ ، ۱۰