کے مطابق ایک مینڈھے کا عقیقہ لڑکے اور لڑکیوں دونوں کے لئے قرار دیتے ہیں اور شوافع اور حنابلہ کا عمل پہلی حدیث پر ہے یعنی بہتر طریقہ لڑکوں کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا ہے (۱)۔ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ حضرت حسن و حسین کا عقیقہ ایک مینڈھے کے ذریعہ جواز بتانے کے لیے ہے۔
عقیقہ کن جانوروں کے ذریعہ ہو گا۔ اس سلسلہ میں عام فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ جن جانوروں کی قربانی درست ہے انہی کے ذریعہ عقیقہ بھی درست ہے اور قربانی جن جانوروں کے ذریعہ درست ہے وہ اونٹ گائے، بیل اور بکرے مینڈھے ہیں، البتہ امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک اونٹ کے ذریعہ عقیقہ بہتر ہے اور امام مالک کے نزدیک بکرے کے ذریعہ (۲)۔ اور واقعہ ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کی رائے حدیث سے زیادہ مطابقت رکھتی ہے۔ چنانچہ حضرت عبد الرحمٰن بن ابی بکر کی ایک بیوی نے بچے کی پیدائش پر اونٹ کی قربانی نذر مانی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سنت پر عمل کرنا افضل ہے ارو وہ یہ ہے کہ لڑکوں کی طرف سے دو اور لڑکیوں کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے (۳)۔
عقیقہ کب کیا جائے؟
عقیقہ بچہ کی ولادت کے ساتویں دن کیا جانا چاہیے، یوں ساتویں
-------------------------------------------------------
(۱) نیل الاوطار ۱۳۲/۵، عالمگیری ۳۶۲/۵، سبل السلام ۱۴۲۸/۴۔
(۲) دیکھئے : ہدایۃ المجتہد ۴۴۹/۱، نیز شرح مہذب ۴۳۰/۸۔
(۳) مستدرک ۲۳۸/۴ بحوالۂ اعلاء السنن ۱۱۵/۷۔