43
لیکن بہ کثرت مفاسد کا زریعہ بننے کی وجہ سے ممنوع قرار دی گئی ہیں جیسے اجنبی عورت کے ساتھ سفر، قبروں پر مساجد کی تعمیر اور خریدوفروخت کے معاملہ کے ساتھ قرض کو متعلق کرنا (1)اس لئے اس درجہ کا زریعہ بھی معتبر ہے اور میرے خیال میں یہی صحیح ہے۔
6-معصیت میں تعاون
سد زریعہ کا جو اصول اوپر ذکر کیا گیا ہےاسی سے یہ مسئلہ پیدا ہوگا کہ گناہ کے کاموں میں اعانت کا کیا حکم ہوگا؟۔اس قاعدہ کے تحت معصیت میں تعاون کو مطلقاً معصیت ہونا چاہیےکہ یہ"لاتعاونواعلی الاثم والعدوان" (مائدہ:2)
گناہ اور ظلم پر تعاون نہ کرو۔۔۔۔۔۔کے خلاف ہے لیکن سوال یہ ہے کہ گناہ کا بعید ترین تعاون بھی ممنوع ہو تو خصوصیت سے معاملات کے باب میں اتنی دشواریاں پیدا ہوجائیں گی کہ خلقِ خدا سخت تنگی میں مبتلا ہوجائے گی اور شریعت کا مزاج یہ ہے کہ وہ انسان کے لئے سامانِ حرج و تنگی نہیں بلکہ باعثِ سکون و سہولت ہے۔۔۔۔ان دونوں باتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے فقہاء نے تعاون کی بعض صورتوں کو ممنوع اور بعض صورتوں کو جائز قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں فقہاء کی تصریحات اور قیاسات میں خاصا اختلاف بھی ہے اور تعارض بھی۔فقہاء کی مختلف جزئیات اور بعض تصریحات کو سامنے رکھ کر خیال ہوتا ہے کہ معصیت میں تعاون کی تین صورتیں ناجائز اور گناہ ہیں:-
ایک یہ کہ وہ ایسا کام کررہا ہو جس کا مقصود اور جس کی وضع کا منشاء
(1) ملحضاً از: الموافقات للشاطبی 253/2۔