ہوسکے ۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ عورت سے نکاح چار اسباب کے تحت کیا جاتا ہے : مال ، خاندان ، حسن و جمال اور دین ۔ ان اسباب میں کامیاب نکاح وہ ہے جو دین کو سامنے رکھ کر کیا جائے ۔ چنانچہ حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے صاحبزادہ حضرت عاصم کے نکاح کے لئے اس لڑکی کا انتخاب کیا جس نے اپنی بوڑھی ماں کے حکم علی الرغم رات کے اندھیرے میں دودھ میں پانی ملانے سے منع کردیا تھا ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے صرف اس کی ایمانداری اور دیانت کو معیار بنایا ۔ نہ خاندان و حسب پوچھا ، نہ مال و متاع کی تفصیل معلوم کی ، نہ رنگ و روپ دیکھا ۔
غیبت اور جھوٹ
جیسے چہرہ انسان کے حسن و جمال کا مظہر ہے ، اسی طرح اخلاق انسان کی سیرت اور اس کی اندرونی کیفیت کا پیرہن ہے ۔ اخلاق ہی کے ذریعہ انسان کی حقیقی شخصیت کی شناخت ہوتی ہے ۔ اسی لئے اسلام میں اخلاق کو خاص اہمیت دی گئی ہے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے بارے میں فرمایا کہ میں مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں ۔ إنما بعثت لاتمم لمكارم الأخلاق ۔ آپ صلی الله علیہ و سلم کی پوری زندگی مکارم اخلاق کی عملی تفسیر ہے اور انہیں مکارم اخلاق کے مطابق زندگی کو سنوارنا قرآن کی زبان میں تزکیہ ہے ۔
اخلاق کے کچھ ابواب مثبت ہیں اور کچھ منفی ، جو مطلوب ہیں وہ