ایسے لوگوں کی تعریف کی ہے جن کے لئے تجارت اور کاروبارِ دنیا نماز و زکوٰۃ اور ذکرِ الہٰی کے لیے رکاوٹ نہیں بنتی تھی۔ "رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّـهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ ﴿نور:٣٨﴾" اور اسی لئے حدیثوں میں بازار کو خراب جگہ قرار دیا گیا ہے "ابغض البقاع الی اللہ الاسواق" (۱)۔
کسبِ معاش میں اعتدال یہ ہے کہ فرائض و واجبات سے غفلت نہ ہو، حرام اور ممنوع طریقوں کا ارتکاب نہ ہو، حسد اور رقابت کی آگ سے اپنے سینوں کو نہ جلائے اور دین و آخرت کی فکر کے بجائے صرف طلبِ دنیا کو اپنی تمام فکر اور عمل کا مقصود و مطلوب نہ بنا لے۔ "اللّٰھم لاب عل الدنیا اکبر ھمِّنا"۔
بہتر ذریعہ معاش
مشہور عالم علامہ ماوردی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ بنیادی طور پر کسبِ معاش کے تین ذرائع ہیں، 1-زراعت، 2-تجارت، 3-صنعت۔ ان میں سے کون سا ذریعہ معاش زیادہ بہتر ہے۔ علماء نے اپنے خیال کے مطابق اس کو بھی متعین کرنے کی سعی کی ہے۔ اما شافعی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ تجارت سب سے افصل ہے۔ خود ماورؔدی کی رائے ہے کہ زراعت کی فضیلت زیادہ ہے (۲)۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک ہی جگہ ایسی حدیثیں جمع کر دی ہیں جو تجارت و زراعت اور صنعت کی اسلام میں اہمیت اور پیغمبر اسلام کی نگاہ میں شرف و فضیلت بتاتی ہیں (۳)۔
خیال ہوتا ہے کہ فقہاء نے مختلف ذرائع معاش کے افضل اور بہتر طریقہ
--------------------------------------------------------------
(۱) تخریج عراقی علیٰ حدیث احیاء ۲/۸۶۔
(۲) عینی علی البخاری ۶/۱۸۶۔
(۳) بخاری کتابُ البیوع، باب کسب الرجل و عملہ بیدہ۔