ثرید کھانے کی اجازت دی گئی ہے (۱) غور کیا جائے کہ پہلی صورت میں خلاف فطرت اضافہ کو آپریشن کے ذریعہ دور کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور دوسری صورت میں محض غذا کے ذریعہ اس کی جسمانی نشونما میں بڑھوتری کی گئی ہے لہذا کریم اور پاؤڈر وغیرہ کے ذریعہ آرائش میں مضائقہ نہیں ۔ اس سے تغیر خلق نہیں ہوتا ہے اس طرح مسے یا گوشت کا غیر معمولی اُبھار وغیرہ کو آپریشن کے ذریعہ دور کرلیا جائے تو کوئی حرج نہیں لیکن بہ تقاضۂ طبعی چہروں پر جو چھریاں پڑ جاتی ہیں ، آپریشن کے ذریعے ان کو دور کرنا ، ناک کو کھڑی کرانا وغیرہ جائز نہیں ہوگا کہ یہ تغییر خلق ہے اور نہ ان حدیثوں کی روشنی میں جو بال جوڑنے کی ممانعت کے سلسلہ میں وارد ہیں ، یہ جائز نظر آتی ہیں ۔
تعمیر مکان میں اعتدال
مکانات اور اس کی تعمیر میں ڈیزائن اورنقشوں کا تنوع فی زمانہ آرائش کا بڑا ذریعہ ہے بلکہ ہر زمانہ میں رہا کیا ہے ، خود قرآن مجید نے قوم عاد و ثمود کے ذوقِ تعمیر اور اس میں افراط وتعیش اور پھر اللہ تعالی کی طرف سے پکڑ کا ذکر کیا ہے ، خدا کی زمین پر آج بھی اپنے نافرمان بندوں پر عتاب اور ’’بطش شدید ‘‘ کے آثار سامانِ عبرت ہیں ۔ مگر اس کے باوجود غالباً یہ ذوق آپؐ کے تربیت یافتہ صحابہ کو چھوڑ کر کبھی کم نہ ہو پایا بلکہ گزشتہ قوموں میں تعمیری تفاخر کا جوجذبہ فرمانرواؤں اور رؤساء و حکمرانوں میں تھا ، جدید ترقیات نے اس کو اتنا عام کردیا ہے کہ اب یہ ذوق تعیش متوسط طبقہ میں بھی نفوذ کر گیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) رد المحتار ۵؍۲۷۵