چلا کریں ۔ مسجد میں آئیں تو ان کی صف سب سے آخر ی ہو ، گفتگو ایسی نہ کریں جس میں لوچ ہو (احزاب؛ 4 ) آواز میں شیرینی اور جاذبیت نہ ہو جس سے اجنبی مردوں کا دل ان کی طرف کھینچے (1) اجنبی مرد وعورت کا تخلیہ نہ ہو ۔ آپؐ نے فرمایا کہ اس میں تیسرا شیطان ہو تا ہے لا یخلون رجل بامراۃ الا کان ثالثھما الشیطان (2)
اصل میں یہ ساری قدغنیں اسی لئے ہیں کہ آخری درجہ کی برائی بیک خیال نہیں آتی ، یہ زہر بتدریج پروان چڑھتا ہے ۔ پہلے نگاہیں ملتی ہیں ، پھر نگاہ کا تیر دل میں اترتا ہے اور دل میں آگ سلگتی ہے پھر اول زبان دامنِ حیا کو تارتار کرتی ہے اور اپنا مدعائے ہوس رکھتی ہے ، پھر تنہائی اور ماحول کا اختلاط اس فتنہ کی آنچ کو اور تیز کرتا ہے زیبائش وآرائش کا اظہار ، جاہلانہ تبرج اور زبان کی حلاوت اس آتش فتنہ کو اور سلگاتی اور بڑھاتی چلی جاتی ہے ، یہاں تک کہ نوبت یہاں تک آپہونچتی ہے کہ انسان آخری درجہ کی برائی میں مبتلا ہو جاتا ہے ، جب انسان بالخصوص عورت کے جسم سے ایک بار حیا کی چادر اترتی ہے تو پھر اس کا آشفتہ ہوس اور وارفتہ نفس بدن کبھی اس چادر کو اوڑھنے کے لئے تیار نہیں ہوتا ۔ کل جس کی نگاہ اٹھتے ہوئے شرماتی تھی اور جس کو زبان کھولنے میں بھی حجاب آتا تھا ۔ آج اسے رقص گاہوں میں تھرکنے اور ناچنے اور محفلوں میں اپنے مدح سراؤں کے ساز دل چھیڑنے اور تارِنفس کو بجانے میں لطف آنے لگتا ہے ، اسی لئے شریعت اسلامی اس فتنہ کے آغاز ہی پر روک لگاتی ہے اور اس فتنہ کی چنگاری کو سلگنے اور شعلہ وآتش بننے کی اجازت نہیں دیتی
جلق
-----------------
(1) رد المحتار 284/1
(2) مشکوۃ 269/2