مسلمان فاسق ہو تب بھی اس کی عیادت کی جائے بلکہ چونکہ یہ ایک انسانی ہمدردی کا مسئلہ ہے اس لئے کافر کی عیادت بھی کی جانی چاہیے کہ اس سے اسلام کے اخلاق حسنہ کا اظہار ہوتا ہے اور یہ اسلام کی طرف ایک خاموش دعوت ہے ۔ (۱)
اظہار غم کا طریقہ :
کسی شخص کی موت پر غم و افسوس فطری بات ہے ، شریعت نے ایک طرف اظہار غم کی اجازت بھی دی ہے اور دوسری طرف خدا کی تقدیر اور فیصلہ پر راضی رہنے کو واجب قرار دیا ہے ، بے تکلف رونا آجائے اور بے ساختہ آنکھیں اشکبار ہوجائیں تو مضائقہ نہیں کہ خود پیغمبر اسلام ﷺ سے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیمؓ کے وصال پر اشکبار ہونا منقول ہے (۲) لیکن رونے میں اس درجہ مبالغہ کہ نوحہ کے درجہ کو پہونچ جائے انسان خدا سے شکوہ سنج ہوجائے ، کپڑے پھاڑنے لگے ، رخسار وغیرہ پیٹنے لگے متوفی کے اوصاف و کمالات میں مبالغہ کیا جائے ، وغیرہ ممنوع ہے ۔ (3)
اسلام سے پہلے لوگ مدتوں متوفی کی موت پر قائم کناں رہتے تھے ، اسلام نے جہاں سوگ میں اعتدال کا حکم دیا ہے وہیں اس کے لئے مدت کی تحدید بھی کردی ہے ، فرمایا کہ سوائے بیوی کے جو اپنے شوہر کی وفات پر چار ماہ دس دن سوگ کرتی ہے کسی کے لئے کسی کی موت پر تین دنوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(۱) البحر الرائق ۸ / ۲۰۴
(۲) ترمذی ، باب ماجاء فی الرخصۃ فی البکاء علی المیت.
(۳) دیکھئے : ترمذی باب ماجاء فی النھی عن ضرب الخدود الخ ، و باب ما جاء فی کراھیۃ النوح.